حیدرآباد

لوگوں کی خاندانی زندگی میں دخل دینے والے آپ کون ہوتے ہیں؟ـ اویسی کا پلٹ وار

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے آج انھیں مشورہ دیا کہ وہ ہر خاندان کے تین بچے کی اپنی تھیوری کے ساتھ ہندوستانی خواتین پر بوجھ نہ ڈالیں۔

حیدرآباد: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے آج انھیں مشورہ دیا کہ وہ ہر خاندان کے تین بچے کی اپنی تھیوری کے ساتھ ہندوستانی خواتین پر بوجھ نہ ڈالیں۔

انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ان کے دور میں مسلمانوں کے خلاف دشمنی کو ادارہ جاتی شکل دے دی گئی ہے۔ اویسی نے پی ٹی آئی ویڈیوز کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے آر ایس ایس اور اس کی زیرسرپرستی یا حمایت یافتہ تنظیموں کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی ذمہ دار قرار دیا۔

اے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے 2011 کی مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی شرحِ آبادی گھٹ رہی ہے اور تقریباً 80 فیصد ہندوؤں کے مقابلہ میں صرف 14.23 فیصد ہے۔ انھوں نے کہا ”اور اب آپ یہ کہہ رہے ہیں۔ ٹھیک ہے 3 بچوں کو جنم دیں۔

لوگوں کی خاندانی زندگی میں دخل دینے والے آپ کون ہوتے ہیں؟ آپ ہندوستانی خواتین پر بوجھ ڈالنے کی کوشش کیوں کررہے ہیں؟ ان کی اپنی زندگی میں ذاتی ترجیحات ہوسکتی ہیں، لہٰذا یہ آر ایس ایس کی منافقت کی ایک کھلی مثال ہے“۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ہر ہندوستانی خاندان کو 3 بچے پیدا کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنی آبادی کو کافی اور کنٹرول میں رکھ سکیں۔

بھاگوت نے یہ بھی کہا تھا کہ آر ایس ایس کسی پر حملہ کرنے میں یقین نہیں رکھتی، چاہے وہ مذہبی خطوط پر ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے جواب میں حیدرآباد کے رکن لوک سبھا نے کئی مثالیں دیں جن میں بھاگوت نے مسلمانوں کو ”چوری کا سامان“ اور ”مغل بادشاہ کی اولاد“ کہا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ تمام دھرم سنسد کون منعقد کررہا ہے اور مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلے عام اپیل کررہا ہے۔

خواتین کی برسرعام عصمت ریزی کے لیے کہہ رہا ہے۔ ان لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ ان تمام دائیں بازو کی تنظیموں سے ان کا کوئی تعلق نہیں، لہٰذا یہ آر ایس ایس کی زیرسرپرستی، آر ایس ایس کی حمایت یافتہ تنظیمیں ہیں جو مسلسل مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتی رہتی ہیں۔

درحقیقت نریندر مودی کے دور میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ادارہ جاتی شکل دے دی گئی ہے۔ اویسی نے مزید کہا کہ ملک کے عوام کو چاہیے کہ وہ آنے والے الیکشن میں بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانے کی ضرورت کو تسلیم کریں اور ان لوگوں کو سیاسی طور پر سبکدوش کردیں۔