ٹرین کا سفر بھی اب ہوا مہنگا
ریلوے کے مطابق 215 کلو میٹر سے زیادہ کے سفر پر عام درجے کے کرایے میں فی کلو میٹر ایک پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ وہیں میل/ایکسپریس ٹرینوں میں نان اے سی کلاس کا کرایہ فی کلو میٹر دو پیسے بڑھایا جائے گا۔ اس کے ساتھ اے سی کلاس میں بھی فی کلو میٹر دو پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: ریلوے نے مسافر کرایے کے ڈھانچے میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں طویل فاصلے کا سفر کرنے والے مسافروں کو فی کلو میٹر ایک سے دو پیسے زیادہ ادا کرنے پڑیں گے نئی شرحیں 26 دسمبر 2025 سے نافذ ہوں گی ریلوے کی جانب سے اتوار کے روز جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ 215 کلو میٹر سے کم فاصلے کا سفر کرنے والوں اور ماہانہ سیزن ٹکٹ کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
ریلوے کے مطابق 215 کلو میٹر سے زیادہ کے سفر پر عام درجے کے کرایے میں فی کلو میٹر ایک پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ وہیں میل/ایکسپریس ٹرینوں میں نان اے سی کلاس کا کرایہ فی کلو میٹر دو پیسے بڑھایا جائے گا۔ اس کے ساتھ اے سی کلاس میں بھی فی کلو میٹر دو پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح نان اے سی کلاس میں 500 کلو میٹر کا سفر کرنے پر مسافروں کو مجموعی طور پر موجودہ کرایے سے 10 روپے زیادہ ادا کرنے پڑیں گے۔ ریلوے کے مطابق اس تبدیلی سے ریلوے کو سالانہ 600 کروڑ روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوگی۔ ریلوے نے 215 کلو میٹر سے کم کے سفر پر کرایے میں اضافہ نہیں کیا ہے، یعنی کم فاصلے کے سفر پرانے کیرائے پر ہی کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ روزانہ سفر کرنے والے مسافروں کے لیے بھی راحت کی خبر ہے۔ ریلوے نے مضافاتی ٹرینوں اور ماہانہ سیزن ٹکٹ (ایم ایس ٹی) کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔
اس سے ممبئی، دہلی، کولکتہ اور چنئی جیسے شہروں میں لوکل ٹرینوں سے سفر کرنے والے لاکھوں مسافروں پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافہ آپریٹنگ کوسٹ میں ہونے والے اضافے اور بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے وسائل کی فراہمی کے لیے ضروری ہے۔
ریلوے مسلسل اپنی خدمات کو بہتر بنانے، نئی ٹرینیں چلانے اور اسٹیشنوں کی جدید کاری پر کام کر رہا ہے۔ ریلوے کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں نیٹ ورک اور ٹرینوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تحفظ اور بہتر آپریشن کے لیے ریلوے ملازمین کی تعداد بھی بڑھائی گئی ہے، جس کی وجہ سے تنخواہ اور الاؤنسز پر ہونے والا خرچ بھی بڑھا ہے۔
ریلوے کے مطابق ملازمین پر اخراجات بڑھ کر 1.15 لاکھ کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔ وہیں پنشن پر سالانہ خرچ 60 ہزار کروڑ روپے ہے۔ ریلوے کا مجموعی آپریٹنگ خرچ (2024-25) 2.63 لاکھ کروڑ روپے رہا۔