حضرت انصار العلماءؒ کی تعلیمی و اصلاحی خدمات کو خراجِ عقیدت
حضرت عمدۃ القراء مولانا انصار علی قریشی جاوید نقشبندی قادری علیہ الرحمہ کی حیات علم و ادب، اصلاح و تعلیم اور محبت و اخلاص کا درخشاں باب ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی فروغِ علم، ترویج و اشاعتِ تعلیم اور اصلاحِ معاشرہ کے لئے وقف کر دی تھی۔
حیدرآباد: حضرت عمدۃ القراء مولانا انصار علی قریشی جاوید نقشبندی قادری علیہ الرحمہ کی حیات علم و ادب، اصلاح و تعلیم اور محبت و اخلاص کا درخشاں باب ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی فروغِ علم، ترویج و اشاعتِ تعلیم اور اصلاحِ معاشرہ کے لئے وقف کر دی تھی۔ انہی خدمات کے اعتراف میں الانصار فاؤنڈیشن حیدرآباد کے زیرِ اہتمام نیشنل فنکشن پلازہ میں ’’جلسہ یادِ انصار‘‘ اور طرحی نعتیہ و منقبتی مشاعرہ منعقد ہوا، جس میں علما و شعراء نے زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔
جلسے کا آغاز نور القراء مولانا حافظ محمد نور نقشبندی کی تلاوتِ قرآن سے ہوا۔ اس موقع پر حضرت الاستاذ کے شاگرد رشید اور مؤرخ جامعہ نظامیہ حضرت علامہ شاہ محمد فصیح الدین نظامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت انصار العلماء نے جامعہ نظامیہ، جامعہ باقیات صالحات ویلور، دارالعلوم شفیع المدارس اور دارالعلوم ابوالحسنات جیسی عظیم درسگاہوں میں اپنے علم و فن کے گہرے نقوش چھوڑے اور پسماندہ علاقوں میں بھی تعلیمی بیداری کی لہر دوڑا دی۔
مرکزی انجمن سیف الاسلام کے صدر مولانا عرفان اللہ نوری سیفی نے کہا کہ حضرت انصار العلماء نے عقائدِ اہل سنت کی ترویج و اشاعت کے لئے انتھک محنتیں کیں اور قریہ قریہ جاکر جلسوں سے خطاب فرمایا۔ ان کی باتیں حکمت و موعظت سے بھرپور ہوتیں اور دلوں کو متاثر کر دیتیں۔ وہ اپنے دور کے بہترین استاذ، ماہرِ تعلیم اور سچے عاشق رسول ﷺ تھے۔
اسی طرح حضرت کے ایک اور شاگرد مولانا ارشاد احمد باقوی نے کہا کہ حضرت قبلہ دن رات طلبہ کی تعلیم و تربیت میں مشغول رہتے تھے۔ ان کے نزدیک استاد وہ ہوتا ہے جو اپنی صلاحیتیں اپنے شاگردوں کو منتقل کرے۔ ان کی شفقت، روحانیت اور عاجزی آج بھی تلامذہ محسوس کرتے ہیں۔
جلسے میں شعراے کرام نے نعتیہ اور منقبتی کلام پیش کرتے ہوئے حضرت عمدۃ القراء کو منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مشاعرے میں ملک کے نامور شعراء نے شرکت کی اور سامعین سے بھرپور داد حاصل کی۔
تقریب کی صدارت حضرت مولانا قاضی ابواللیث شاہ محمد غضنفر علی قریشی اسد ثنائی (صدر الانصار فاؤنڈیشن) نے کی۔ مہمانانِ اعزازی میں پیر طریقت حضرت سید شاہ محمد رفیع الدین قادری شرفی، حضرت مولانا حافظ خالد بن سعید بانجاہ قادری، حضرت مفتی حافظ محمد وجیہ اللہ سبحانی نقشبندی، حضرت مولانا سید عثمان محی الدین ابوالعلائی، صاحبزادہ سید تنویر عالم قادری الموسوی، حضرت مولانا محمد محی الدین قادری نظامی محمودی، اور دیگر معززین شامل تھے۔
مشاعرے کی نظامت ڈاکٹر معین افروز نے بحسن و خوبی انجام دی۔ آخر میں دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔ اس موقع پر حضرت الاستاذ کے فرزندان، نبیرگان و معتقدین سمیت بڑی تعداد میں علما، شعرا، طلبہ اور عوام الناس شریک رہے۔