حیدرآباد

یونیورسٹی آف حیدرآباد کی اراضی کے ہراج کا معاملہ۔دیا مرزا نے وزیراعلی تلنگانہ کے بیان کو غلط قراردیا

اداکارہ دیا مرزا نے وزیراعلی تلنگانہ ریونت ریڈی کے ان الزامات پر ردعمل ظاہر کیا ہے کہ کنچا گچی باؤلی معاملہ پر دیا مرزا سمیت دیگر مشہور شخصیات نے جعلی اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر استعمال کی تھیں۔

حیدرآباد: اداکارہ دیا مرزا نے وزیراعلی تلنگانہ ریونت ریڈی کے ان الزامات پر ردعمل ظاہر کیا ہے کہ کنچا گچی باؤلی معاملہ پر دیا مرزا سمیت دیگر مشہور شخصیات نے جعلی اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر استعمال کی تھیں۔

متعلقہ خبریں
وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسے اطاعتِ الٰہی میں لگائیں: مفتی صابر پاشاہ قادری
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
زمین کے مسائل کا حل اب ایک کلک پر: بھو بھارتی پورٹل کی رونمائی جلد
سنگاریڈی ضلع میں مزارات کو نقصان، جمعیۃ علماء کا احتجاجی میمورنڈم، ایس پی کا تعمیر نو کا وعدہ
جے جے آر فنکشن ہال محبوب نگر میں عازمین حج کیلئے ٹیکہ اندازی کیمپ کا انعقاد

اتوار کی را ت ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں، انہوں نے ان کے بیان کو مکمل طور پر جھوٹا قرار دیا۔دیا مرزا نے لکھا”تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ نے کل ایک ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے کنچا گچی باؤلی کی صورتحال کے بارے میں کچھ دعوے کئے۔

ان میں سے ایک یہ تھا کہ میں نے طلبہ کے احتجاج کی حمایت میں جعلی اور اے آئی سے تیار کردہ تصاویر/ویڈیوز پوسٹ کیں تاکہ اُس 400 ایکڑ اراضی پر حیاتیاتی تنوع کو بچایا جا سکے جسے حکومت ہراج کرنا چاہتی ہے۔

یہ بیان مکمل طور پر جھوٹا ہے۔ میں نے نہ تو کوئی اے آئی سے تیار کردہ تصویر پوسٹ کی ہے اور نہ ہی کوئی ویڈیو۔

میڈیا اور تلنگانہ حکومت کو ایسے دعوے کرنے سے پہلے حقائق کی تصدیق کرنی چاہیے،” ریونت ریڈی نے ہفتہ کو ایک جائزہ اجلاس میں ‘تنازعہ کی وجوہات’ پر تبادلہ خیال کیا تھا، جس میں وزیراعلی کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، حکام نے کہا کہ بعض افرادنے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے جعلی ویڈیوز اور تصاویر تیار کیں اور انہیں سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلایا، جس سے قومی سطح پر بحث چھڑ گئی۔

وزیراعلی کے دفتر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اعلیٰ پولیس حکام نے وزیر اعلیٰ کو اطلاع دی کہ ”کچھ مفاد پرست عناصر نے روتے ہوئے موروں اور بلڈوزروں سے زخمی ہو کر بھاگتے ہرنوں کی جعلی اے آئی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں۔

”بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ”مختلف شعبوں کی بعض مشہور شخصیات نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان جعلی تصاویر اور ویڈیوز کو سچ سمجھ لیا اور اس سے جھوٹ کو مزید ہوا ملی

۔”بیان میں مرکز وزیر جی کشن ریڈی، سابق وزیر جی جگدیش ریڈی، سوشل میڈیا انفلوئنسر دھروو راثی، فلمی ستارے جان ابراہم، دیا مرزا اور روینہ ٹنڈن کا نام بھی لیا گیا اور کہا گیا کہ ”انہوں نے سوشل میڈیا پر جعلی پوسٹس اپ لوڈ کر کے سماج کو غلط پیغام دیا۔

”تاہم دیا مرزا کی جانب سے جو پوسٹ کی گئی تھی وہ ایک تحریری بیان تھا جس میں کوئی تصویر شامل نہیں تھی۔ انہوں نے لکھا تھا”طلبہ اپنی آوازیں بلند کر رہے ہیں تاکہ ایک ایسا مستقبل بنایا جا سکے جہاں قدرتی ماحول پھلے پھولے۔

نوجوانوں کے لئے جنگلات، آئی ٹی پارکس کی نسبت، پائیدار مستقبل کی امید دیتے ہیں۔ حیاتیاتی تنوع کی قیمت پر ہونے والی ترقی دراصل تباہی ہے۔