دہلی

پولیس ریکارڈس میں اُردو، فارسی الفاظ ممنوع

کانگریس کے رکن لوک سبھا طارق انور نے ہفتہ کے دن حکومت ِ راجستھان کے اس فیصلہ پر تنقید کی کہ پولیس اسٹیشنوں میں اردو‘ عربی اور فارسی الفاظ کا استعمال ممنوع ہوگا۔

نئی دہلی(آئی اے این ایس) کانگریس کے رکن لوک سبھا طارق انور نے ہفتہ کے دن حکومت ِ راجستھان کے اس فیصلہ پر تنقید کی کہ پولیس اسٹیشنوں میں اردو‘ عربی اور فارسی الفاظ کا استعمال ممنوع ہوگا۔

انہوں نے اسے ان زبانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش قراردیا۔ راجستھان کے وزیر داخلہ جواہر سنگھ بے دم نے ہدایت جاری کی تھی کہ پولیس ریکارڈس میں اردو۔ فارسی اصطلاحوں کی جگہ ہندی اور انگریزی الفاظ لیں گے تاکہ عوام کو مزید آسانی سے بات سمجھ میں آئے۔

اس پر ردعمل میں طارق انور نے کہا کہ یہ ریاستی حکومت کا اپنا فیصلہ ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے وہ یہ دکھارہی ہے کہ وہ اردو اور فارسی کے خلاف ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اردو ہندوستان کے لسانی ورثہ کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اردو ہندوستان میں پیدا ہوئی اور پروان چڑھی لیکن بدبختی سے اسے مذہب سے جوڑدیا گیا۔

انہوں نے راجستھان کی بھجن لال حکومت کو نشانہ ئ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور راجستھان کی یہ حکومت ملک سے اردو کو مٹانے پورا زور لگارہی ہیں تاہم ان کی کوششوں کے باوجود اردو دنیا بھر میں پھیل رہی ہے۔

3 اکتوبر کو ڈائرکٹر جنرل پولیس یو آر ساہو کو جاری ہدایت میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ مغل دور کے الفاظ اور اصطلاحیں پولیس عہدیداروں کی نئی نسل اور عوام کے لئے سمجھنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد شعبہ ئ تعلیم میں ہونے والی تبدیلیوں سے ہندی کا چلن بڑھ گیا جبکہ سنسکرت کو تیسری زبان بنایا گیا۔

پولیس میں بھرتی ہونے والوں کو اب اردو‘ عربی اور فارسی الفاظ سمجھنے کے لئے جدوجہد کرنا پڑرہا ہے۔ ہدایت کے بموجب عدم پتہ‘ خانہ تلاشی اور بیان تحریری جیسی اصطلاحوں کو ہندی کے آسان الفاظ جیسے پتہ نہیں‘ جگہ کی تلاشی اور لکھت بیان سے بدل دیا جائے گا۔

a3w
a3w