ایران میں بد امنی کے لئے امریکہ اور اسرائیل ذمہ دار: خامنہ ای
خامنہ ای نے کہا کہ وہ ایران کی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت سے رنجیدہ ہیں۔ تاہم انہوں نے احتجاج کو ایران کو غیر مستحکم کرنے کی غیر ملکی سازش قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
تہران: ایران کے سپریم لیڈر نے پولیس کی زیر حراست ایک خاتون کی موت کے بعد ملک میں جاری احتجاج کے لئے امریکہ اور اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
بی بی سی کی منگل کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں پر پیر کے روزعوامی طور پر اپنی خاموشی توڑی۔ اسے فساد قرار دیتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ اور اسرائیل احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
خامنہ ای نے کہا کہ وہ ایران کی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت سے رنجیدہ ہیں۔ تاہم انہوں نے احتجاج کو ایران کو غیر مستحکم کرنے کی غیر ملکی سازش قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ ایک دہائی کے بعد ان کے دور حکومت میں مظاہرے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر ابھرے ہیں اور انہوں نے سکیورٹی فورسز کو مزید چوکس اور تیار رہنے کو کہا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کا کہنا تھا کہ وہ ایران میں احتجاج کے خلاف پرتشدد کارروائی سے حیران ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں پرامن مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ مظاہرین انصاف اور عالمی اصولوں کا مطالبہ کر رہے ہیں اور امریکہ ان ایرانی خواتین کے ساتھ کھڑا ہے جو اپنی لڑائی بہادری سے لڑ رہی ہیں اور دنیا کو متاثر کر رہی ہیں۔
برطانیہ نے گزشتہ روز لندن میں ایران کے سینئر سفارت کار کو طلب کرکے کہا ہے کہ وہ بیرونی عناصر کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے بدامنی کی ذمہ داری قبول کرے اور اپنے عوام کے مطالبات کو سنے اور سمجھے۔
واضح رہے کہ 13 ستمبر کو، 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں خواتین کے حجاب پہننےسےمتعلق سخت قانون کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا، اور چند گھنٹوں بعد وہ کوما میں چلی گئیں اور تین دن بعد اس کی موت ہوگئی۔ متاثرہ کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اہلکاروں نے اس کے سر پر لاٹھی ماری ہے۔ تاہم پولیس نے کہا کہ کسی بدسلوکی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور اس کی موت اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
مقتولہ امینی کی نماز جنازہ کے بعد ایران میں خواتین نے ‘خواتین، زندگی، آزادی’ کے نعرے لگاکر احتجاج شروع کیا۔ حجاب کے حوالے سے ایران کے ساتھ ہی دیگر ممالک میں بھی مظاہرے شدت اختیار کر رہے ہیں۔
تاہم ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ فسادات کی منصوبہ بندی غیر ملکی طاقتوں نے کی ہے کیونکہ وہ ایران کو تمام شعبوں میں طاقتور ہوتے دیکھنا برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔