کیا پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں قتل کردیا گیا؟ افراد خاندان کو نہیں دی جارہی ملنے کی اجازت، آخر کیا ہے پورا معاملہ؟
عمران خان، جو 2023 سے اڈیالہ جیل میں مختلف مقدمات کے سلسلے میں قید ہیں، کے بارے میں یہ خبریں پھیلنے کے بعد ان کی بہنوں نورین خان، علیمہ خان اور عظمیٰ خان فوری طور پر جیل پہنچیں، لیکن جیل حکام نے انہیں اندر داخل ہونے نہیں دیا۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر منگل کی رات اچانک یہ افواہیں پھیل گئیں کہ انہیں اڈیالہ جیل میں قتل کر دیا گیا ہے۔ حکومتی سطح پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، لیکن خاندان کے افراد کو جیل میں داخلے کی اجازت نہ ملنے نے عوام میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔
Table of Contents
عمران خان، جو 2023 سے اڈیالہ جیل میں مختلف مقدمات کے سلسلے میں قید ہیں، کے بارے میں یہ خبریں پھیلنے کے بعد ان کی بہنوں نورین خان، علیمہ خان اور عظمیٰ خان فوری طور پر جیل پہنچیں، لیکن جیل حکام نے انہیں اندر داخل ہونے نہیں دیا۔
خاندان کا الزام: پولیس نے حملہ کیا، سٹریٹ لائٹس بھی بند کر دی گئیں
عمران خان کی بہنوں نے الزام لگایا کہ:
- انہیں جیل کے باہر حملے کا نشانہ بنایا گیا
- پولیس نے PTI کارکنوں کے ساتھ مل کر زبردستی دھکا دیا
- اچانک سٹریٹ لائٹس بند کر دی گئیں
- بزرگ خاتون ہونے کے باوجود بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا
انہوں نے کہا کہ وہ تین ہفتوں سے اپنے بھائی سے نہیں مل پائیں اور حکومت نے ایک غیر اعلانیہ پابندی لگا رکھی ہے۔
PTI کا مؤقف: ’’عمران سے ملنا جرم بنا دیا گیا ہے‘‘
پاکستان تحریک انصاف (PTI) نے جیل کے باہر ہونے والے اس واقعے کو سوچی سمجھی کارروائی قرار دیا۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ:
- عمران خان مکمل تنہائی اور سنگل سیل میں رکھے گئے ہیں
- وکلاء اور ضروری سامان تک رسائی روک دی گئی ہے
- حکومتی حکام سچ چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں
PTI کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان خیریت سے ہیں تو حکومت انہیں میڈیا یا خاندان سے روک کیوں رہی ہے؟
افواہیں مزید پھیلیں، حکومت کی خاموشی نے معاملہ سنگین کر دیا
سوشل میڈیا پر تیزی سے یہ دعویٰ پھیل رہا ہے کہ عمران خان کو جیل میں تشدد کر کے قتل کیا گیا ہے، جبکہ ان الزامات میں آئی ایس آئی اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔
تاہم اب تک کوئی مصدقہ ثبوت یا سرکاری تصدیق موجود نہیں ہے۔
حکومت کی مسلسل خاموشی اور خاندان کو نہ ملنے دینا عوامی خدشات کو مزید بڑھا رہا ہے۔
اہم رہنماؤں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں
خبروں کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی عمران خان سے ملنے کی سات بار کوشش کی، لیکن جیل انتظامیہ نے ہر بار انہیں لوٹا دیا۔
PTI کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکام عمران خان کی حقیقی صورتحال چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نتیجہ: عمران خان کی حالت پر سوال برقرار، افواہوں نے پوری قوم کو بے چین کر دیا
اس وقت سوشل میڈیا پر یہ افواہ زوروں پر ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو قتل کر دیا گیا ہے، جبکہ خاندان کو اندر نہ جانے دینا اور حکومتی خاموشی نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔
جب تک حکومت واضح بیان جاری نہیں کرتی، عمران خان کی صحت، حالت اور زندگی کے حوالے سے تشویش بڑھتی ہی رہے گی۔
منصف نیوز 24×7 اس معاملے کی تازہ ترین پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔