کیا تلنگانہ میں یکم اکتوبر سے راشن کی دکانیں بند رہیں گی؟ راشن ڈیلروں نے حکومت پر لگایابقایاجات کاالزام
ڈیلروں کا الزام ہے کہ بارہا یاد دہانی کے باوجود ریاستی حکومت نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا، اور ہر مہینے انہیں اپنے خرچ سے ہی راشن تقسیم کرنا پڑ رہا ہے، جس کے باعث کرایہ، مزدوری اور دیگر اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ میں راشن ڈیلروں نے حکومت کے رویے سے تنگ آکر یکم اکتوبر سے ریاست گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپریل سے ستمبر تک چھ مہینوں کے بقایا جات، جو تقریباً 100 کروڑ روپے بنتے ہیں، حکومت نے اب تک ادا نہیں کیے۔
ڈیلروں کا الزام ہے کہ بارہا یاد دہانی کے باوجود ریاستی حکومت نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا، اور ہر مہینے انہیں اپنے خرچ سے ہی راشن تقسیم کرنا پڑ رہا ہے، جس کے باعث کرایہ، مزدوری اور دیگر اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
راشن ڈیلروں کے مطابق کمیشن کے لیے مرکزی حکومت نے اپنا حصہ یعنی 37.5 کروڑ روپے جاری کر دیا ہے، لیکن ریاستی حکومت نے اپنے حصے کی رقم نہیں دی، جس کے باعث پورا فنڈ رکا ہوا ہے۔ اپریل سے اگست تک 75 کروڑ اور ستمبر کے 25 کروڑ روپے بقایا ہیں۔
ڈیلروں نے سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا ریاستی حکومت کے پاس محض 37 کروڑ روپے بھی نہیں بچے؟ انہوں نے کانگریس حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ انتخابات کے دوران کیے گئے وعدے، جیسے عزت و احترام کے طور پر 5 ہزار روپے ماہانہ دینا اور کمیشن میں 300 روپے کا اضافہ کرنا، آج تک پورے نہیں ہوئے۔
راشن ڈیلروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری ادائیگی نہ کی گئی تو وہ نہ صرف دکانیں بند کریں گے بلکہ اکتوبر کے مہینے کا چاول بھی تقسیم نہیں کریں گے، جس سے لاکھوں غریب خاندان براہِ راست متاثر ہوں گے۔