آٹے کا بحران: روٹی 25 روپے کی بھی نہیں ملے گی
پاکستان میں ایک بار پھر گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملک بھر میں آٹے کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں اور اس سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد: پاکستان میں ایک بار پھر گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملک بھر میں آٹے کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں اور اس سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق دسمبر کے آخری ہفتے میں آٹے کی قیمت میں تقریباً تین فیصد (2.81 فیصد) تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ رواں ہفتے میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں کم از کم 200 روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے۔
موسم سرما کے دوران کئی علاقوں میں صورتحال یہ ہے کہ اگر گھر کی گیس کا پریشر کم ہو تو پھر تندور کا رْخ کرنا پڑتا ہے جبکہ تندور سے ایک روٹی 25 روپے سے کم کی نہیں مل رہی ہے۔
ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود گذشتہ دو برسوں سے پاکستان اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے گندم کی درآمد پر انحصار کر رہا ہے۔ گندم پاکستان میں خوراک کا اہم جْزو ہے اور ہر پاکستانی اوسطاً 124 کلو گرام گندم سالانہ کھا لیتا ہے۔
مصدق عباسی اسلام آباد کے رہائشی علاقے جی ٹین میں تندور چلا رہے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ بجلی، گیس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
ان کے مطابق ’میں دو ملازمین کی تنخواہ کے علاوہ تندور کا 15 ہزار ماہانہ کرایہ ادا کرتا ہوں جبکہ بجلی اور گیس کا بل علیحدہ سے جمع کراتا ہوں۔‘ مصدق عباسی کے مطابق ’آٹے کی قیمت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں 25 روپے کی بھی روٹی بیچ کر سارے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
مصدق عباسی مزید وقت ضائع کیے بغیر اپنے گاہکوں کے لیے تندور میں پھر سے روٹی لگانے میں مصروف ہو گئے مگر ذہن میں یہ سوال تو ضرور پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس سارے بحران کا ذمہ دار کون ہے یا پھر اس بحران پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟