طالبات کو زیرجامہ اتارنے کی ہدایت دینے والی خواتین گرفتار
امتحان ہال میں داخل ہونے سے قبل طلباء کی تذلیل آمیز جانچ پڑتال کے حوالے سے پولیس کو اب تک تین شکایات موصول ہوچکی ہیں۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے تاہم اس لڑکی کے الزامات کی تردید کی ہے جس کے والد سب سے پہلے پولیس کے پاس گئے تھے۔
کولم: کیرالہ کے کولم میں نیٹ امتحان میں شرکت کرنے والی طالبات سے اپنے زیرجامہ اتارنے کے لیے کہنے والی تین خواتین کے علاوہ دیگر دو خواتین کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ کیرالہ پولیس کے ذرائع نے یہ بات بتائی۔
امتحان ہال میں داخل ہونے سے قبل طلباء کی تذلیل آمیز جانچ پڑتال کے حوالے سے پولیس کو اب تک تین شکایات موصول ہوچکی ہیں۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے تاہم اس لڑکی کے الزامات کی تردید کی ہے جس کے والد سب سے پہلے پولیس کے پاس گئے تھے۔
کولم میں نیٹ امتحانی مرکز کے سپرنٹنڈنٹ نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی سے کہا ہے کہ شکایت "فرضی اور غلط ارادوں کے ساتھ درج کی گئی ہے”۔
یہ تنازعہ پیر کے روز اس وقت سامنے آیا جب ایک 17 سالہ لڑکی کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹی، اپنا پہلا نیٹ کا امتحان دے رہی تھی تاہم وہ ہنوز اس صدمے سے باہر نہیں نکل سکی ہے جو اسے امتحانی مرکز پر سہنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ والد نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ امتحانی مرکز مار تھوما انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سیکورٹی چیک کے دوران لڑکیوں کو میٹل ڈیٹکٹر سے گذرنا پڑا تاہم ان کے زیرجامہ میں دھاتی ہکس کے باعث ڈیٹکٹر کا بزر بج اٹھا جس کے بعد سیکوریٹی پر تعینات خواتین نے لڑکی کو اپنی برا اتاردینے کی ہدایت دی بصورت دیگر امتحان میں شرکت کی اجازت نہ دینے کی دھمکی دی۔
انہوں نے کہا تھا کہ کیا آپ کا مستقبل اہم ہے یا اندرونی لباس آپ کے لیے بڑا ہے؟ بس اسے ہٹا دیں اور ہمارا وقت ضائع نہ کریں۔ والد نے اپنی شکایت میں سیکیورٹی اہلکاروں کے حوالے سے یہ بات بتائی تھی۔
شکایت میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ 90 فیصد طالبات کو اپنے زیرجامہ ہٹا کر انہیں اسٹور روم میں رکھنا پڑا جس کے بعد انہیں امتحان ہال میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
اسی دوران کیرالہ کی وزیر اعلیٰ تعلیم آر بندو نے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو خط لکھ کر اس ایجنسی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جس نے مبینہ طور پر لڑکیوں کو امتحانی ہال میں داخلے کی اجازت دینے سے پہلے اپنی برا اتارنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے اسے امتحان میں شرکت کرنے والی طالبات کے وقار اور عزت پر حملہ قرار دیتے ہوئے مایوسی اور صدمے کا بھی اظہار کیا۔
کیرالہ پولیس کو اب تک اس سلسلہ میں تین شکایات مل چکی ہیں جس کے بعد ایک مقدمہ درج کرلیا گیا اور برا اتارنے کی ہدایت دینے والی تین خواتین کے علاوہ دیگر دو کو آج حراست میں لے لیا گیا۔