مشہور حسین ساگر کو ونائک ساگر کہنے پر نیا تنازعہ
تلنگانہ بی جے پی کے صدر بنڈی سنجے کے جہاں حیدرآباد کی مشہور حسین ساگر جھیل کو ونائک ساگر کہنے کے بعد ایک نیا تنازعہ پیدا کیا ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ بی جے پی کے صدر بنڈی سنجے کے جہاں حیدرآباد کی مشہور حسین ساگر جھیل کو ونائک ساگر کہنے کے بعد ایک نیا تنازعہ پیدا کیا ہے‘ وہیں انہوں نے حکمراں جماعت ٹی آر ایس کی زیر قیادت حکومت تلنگانہ کو گنیش تہوار کے انتظامات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بنڈی سنجے نے کہاکہ مورتیوں کا وسرجن ونائک ساگر میں کیا جانا چاہئے۔ وہ حسین ساگر کے بجائے ونائک ساگر کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گنیش چتورتھی تقاریب کے اہتمام میں حکومت یکسر ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گنیش اتسو سمیتی کے احتجاج کے بعد حکومت وسرجن کے انتظامات کرتی ہے۔ ہر سال ایسا ہی ہورہا ہے۔ تقاریب کے لئے ہندو جدوجہد کررہے ہیں۔ مجلس کے ہیڈکوارٹر دارالسلام میں تقاریب جاری ہیں۔ ٹی آر ایس پارٹی کی ایسی صورتحال ہوگئی ہے۔
گزشتہ دو دنوں کے دوران بڑی تعداد میں مورتیوں کا وسرجن کیاگیا ہے مگر حکومت نے اقل ترین انتظامات نہیں کئے ہیں۔ آج صبح چند کرین نصب کئے گئے جو کام بھی نہیں کررہے ہیں جبکہ گزشتہ سال 60 کرین نصب کئے گئے تھے۔ اس صورتحال پر ہندو سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بنڈی سنجے کمار نے مزید کہاکہ وزیر بلدی نظم و نسق وشہری ترقیات ملحدہیں جبکہ ان کے والد کے سی آر‘ بھگوان پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گنیش اتسو سمیتی کے ساتھ اجلاس کے بعد غیر ضروری قواعد و ضوابط بنائے گئے۔ گنیش بٹھانے‘ اس کی اونچائی‘ لاوڈ اسپیکر کی اجازت کا لزوم عائد کیاگیا۔ ریونیو کی اجازت بھی رکھی گئی ہے۔ صدر ریاستی بی جے پی نے سوال کیا کہ کیا ہندو ٹیکس ادا نہیں کررہے ہیں؟۔