میرٹھ میں 400افراد کے تبدیل مذہب کے الزام میں 3خواتین سمیت 8گرفتار
اترپردیش کے ضلع میرٹھ کی جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والوں کو راشن دے کر 400افراد کی مبینہ تبدیل مذہب کرانے کے معاملے میں پولیس نے اتوار کو 3 خواتین سمیت 8 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
میرٹھ: اترپردیش کے ضلع میرٹھ کی جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والوں کو راشن دے کر 400افراد کی مبینہ تبدیل مذہب کرانے کے معاملے میں پولیس نے اتوار کو 3 خواتین سمیت 8 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے آج دہلی سے خفیہ بیورو کی ٹیم میرٹھ پہنچی اور مقامی افراد کی مدد سے 4 درجن سے زیادہ ایسے ویڈیو برآمد کیے جن سے تبدیل مذہب کے سبق سکھانے کی تصدیق ہوتی ہے۔
میرٹھ کے ڈی ایم دیپک مینا کا دعویٰ ہے کہ سال 2021 میں بنے قانون کے تحت تبدیلی مذہب کے لیے اجازت لینی ہوتی ہے جو نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت کسی کا بھی کوئی تبدیل مذہب نہیں ہوا ہے۔
فی الحال پولیس نے شکایت کی بنیاد پر 9 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جس میں سے تین خواتین سمیت آٹھ افراد کی گرفتاری کی جاچکی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دلتوں کو عیسائی مذہب میں شامل کرانے کا یہ کھیل کورونا بحران میں لوگوں کے فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچنے کے بعد سے چل رہا تھا۔
الزام ہے کہ دہلی باشندہ مہیش پاسٹر نے اس موقع کا فائدہ اٹھا کر برہا پری تھانہ علاقے کے منگت پورم کی جھگی جھونپڑی میں رہنے والوں کو نشانہ بنایا۔ مہیش دہلی سے یہاں آکر راشن تقسیم کرنے کے ساتھ ہی انہیں اپنا مذہب چھوڑ کر عیسائی مذہب اپنانے سبق پڑھاتارہا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں گرفتار کیے گئے لوگوں نے پوچھ گچھ کے دوران قبول کیا ہے کہ انہوں نے تبدیل مذہب کرایا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت روشنی میں آیاب جب دہلی تیوہار کو نہ منانے کا زور دینے پر لوگ مشتعل ہوگئے۔ اس کی شکایت سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس روہت سجوان سے کی گئی۔