بھارت

پاکستان سے ہجرت کرنے والے ڈاکٹروں کو پراکٹس کی اجازت

یہ اقدام کئی ڈاکٹرس کے لئے امید کی ایک کرن ثابت ہوگا جنہوں نے پاکستان سے نقل مکانی کرنے کے بعد بھارت میں قانونی طور پر میڈیکل پراکٹس کرنے سے قاصر ہیں۔

نئی دہلی: نیشنل میڈیکل کمیشن نے پاکستان سے نقل مکانی کرتے ہوئے بھارتی شہریت حاصل کرنے والے مظلوم اقلیتوں کے میڈیکل گریجویٹس کو بھارت میں طب کی پراکٹس کی اجازت دینے مستقل رجسٹریشن کے حصول کے لئے ایک مجوزہ امتحان رکھنے رہنما خطوط مدون کرنے کے لئے ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا ہے۔

یہ اقدام کئی ڈاکٹرس کے لئے امید کی ایک کرن ثابت ہوگا جنہوں نے پاکستان سے نقل مکانی کرنے کے بعد بھارت میں قانونی طور پر میڈیکل پراکٹس کرنے سے قاصر ہیں۔

کئی دہوں سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے اقلیتی گروپوں ہندو، سکھ، جین اور عیسائیوں نے بھارت منتقل ہوئے اور شہریت حاصل کی۔

وزارت امور داخلہ نے پارلیمنٹ کو 2021 ء کے سرمائی اجلاس میں مطلع کیا تھا کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلموں کی جانب سے 8,244 شہریت کی درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 3,117 کو شہریت عطا کی گئی۔

پارلیمنٹ نے 2019 ء میں قانون مرممہ شہریت (سی اے اے) منظور کیا تھا جو پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے مظلوم غیر مسلم اقلیتوں کو بھارتی شہریت عطا کرتا ہے تاہم قانون پر عمل درآمد نہیں جاسکا چونکہ سی اے اے کے تحت قواعد ہنوز مدون نہیں کئے گئے۔

ڈاکٹر ایل این جنگیڈ جو پاکستان کے عمر کوٹ سے 2004 ء میں نقل مکانی کرنے کے بعد جودھپور میں بود و باش اختیار کی ہوئی، ایک خانگی کلنک میں ایک ڈاکٹر کی معاونت کررہے ہیں۔ انہوں نے 2019 ء میں بھارتی شہریت حاصل کرلی۔

جناح سندھ میڈیکل یوینورسٹی، کراچی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے باوجود ان کا کام صرف اتنا ہے کہ وہ مریض کی ہسٹری نوٹ کرے، ان کا بلڈ پریشر چیک کرے اور انہیں ڈاکٹر کی جانب سے تجویز کردہ ادویات کے استعمال کا طریقہ سمجھائے۔

جنگیڈ نے پی ٹی آئی کو بتایا ”میں میڈیکل اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہوئے مایوسی محسوس کرتا ہوں۔ مجھے وہ دن یاد آتے ہیں جب میں پاکستان میں ایک ڈاکٹر کے طور پر کام کیا کرتا تھا اور مریضوں کو دیکھا کرتا اور ان کے لئے دوائی تجویز کیا کرتا تھا۔

مجھے احساس ہوتا ہے کہ مریضوں کی خدمت کرنے کے اپنے خواب کو پورا نہیں کرپایا۔“ صرف جنگیڈ ہی تنہا نہیں ہیں، ان جیسے کئی لوگ میڈیکل ڈگری کے ساتھ پاکستان سے نقل مکانی کرنے کے بعد بھارت میں دوسرے کام کرنے پر مجبور ہیں۔