چھتیس گڑھ میں 21لاکھ لیٹرپانی ضائع کردیاگیا
چھتیس گڑھ میں پیش آئے ایک عجیب واقعہ میں ایک سرکاری عہدیدار پر الزام عائد کیاگیاہے کہ اس نے ایک ذخیرہ آب سے21لاکھ لیٹر پانی نکلوایا تاکہ اپنا مہنگا موبائیل فون برآمد کرسکے جو اس کے اندر گر گیاتھا۔
نئی دہلی: چھتیس گڑھ میں پیش آئے ایک عجیب واقعہ میں ایک سرکاری عہدیدار پر الزام عائد کیاگیاہے کہ اس نے ایک ذخیرہ آب سے21لاکھ لیٹر پانی نکلوایا تاکہ اپنا مہنگا موبائیل فون برآمد کرسکے جو اس کے اندر گر گیاتھا۔
تاہم عہدیدارنے فوری وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یہ پانی ناقابل استعمال تھا اوراس نے پہلے ہی مقامی سب ڈیویژنل آفیسرسے زبانی اجازت حاصل کرلی تھی۔ضلع کنکیرکے کوئیلی بیڑا کا فوڈآفیسرراجیش وشواس ”کھیر کٹہ ڈیم“ میں چھٹی منارہاتھا۔اچانک اس کا اسمارٹ فون جس کی مالیت ایک لاکھ روپے ہے، 15فٹ گہرے پانی کے حامل اوورفلوعلاقہ میں گرگیا۔
جس کے بعد مقامی عوام نے فون نکالنے کیلئے پانی میں غوطے لگائے۔ تاہم وہ فون برآمد کرنے میں ناکام رہے۔ عہدیدارنے30hpکے 2 ڈیزل پمپ مسلسل تین دن چلائے اور21لاکھ لیٹرپانی خالی کردیاتاکہ اپناموبائیل فون برآمد کرسکے۔ یہ پانی1500ایکڑ زرعی اراضی کی آبپاشی کیلئے کافی تھا۔
ان پمپس کے ذریعہ پیر کی شام سے پانی کی نکاسی شروع کی گئی جوجمعرات تک جاری رہی۔ شکایت موصول ہونے پر محکمہ آبپاشی کاایک عہدیدار وہاں پہونچا اوراس نے پمپس کو بند کروایا۔ بہرحال اس وقت تک تقریباً21لاکھ لیٹر پانی نکالاجاچکاتھا۔ اس علاقہ میں گرمیوں کے دوران بھی کم از کم دس فٹ پانی موجود رہتاہے اوراکثر جانوراس سے سیراب ہوتے ہیں۔
راجیش وشواس نے بتایاکہ سیلفی لینے کے دوران اس کا فون ہاتھ سے پھسل کر گرگیا۔ فون واپس حاصل کرناضروری تھا کیونکہ اس میں سرکاری ڈیٹا تھا۔ غوطہ خوروں نے فون کا پتہ چلانے کی کوشش کی لیکن اپنے مقصد میں ناکام رہے کیونکہ اندرونی سطح پتھریلی تھی۔
راجیش نے بتایاکہ محکمہ آبی وسائل کے ایک عہدیدارنے اسے بتایاتھاکہ یہ پانی کسی مقصدکے لئے استعمال نہیں کیاجاتا اسی لئے اس نے کافی پانی نکلوادیا۔راجیش نے بتایاکہ وہ اتوارکے روز اپنے چند دوستوں کے ساتھ نہانے کیلئے ڈیم پر گیاتھا۔اس کا فون ہاتھ سے پھسل کر اوور فلو ٹینکرس میں گر پڑا جس کا پانی قابل استعمال نہیں اور10فٹ گہراتھا۔ مقامی عوام نے فون تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔
انہوں نے راجیش سے کہاکہ اگر دوتین فٹ پانی ہوتو وہ لوگ فون تلاش کرسکتے ہیں۔ راجیش نے کہاکہ میں نے ایس ڈی اوکوفون کیا اوردرخواست کی کہ وہ مجھے کچھ پانی قریبی نہر میں بہانے کی اجازت دیں۔ عہدیدارنے اس سے کہاکہ اگر تین، چار فٹ پانی بہادیاجائے تواس میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ کسانوں کو فائدہ ہی پہونچے گا اورانہیں زیادہ پانی حاصل ہوگا۔
وشواس نے کہاکہ اسی لئے میں نے اپنا فون واپس حاصل کرنے مقامی عوام کی مدد سے پانی نکلوایا۔ بعدازاں محکمہ آبی وسائل کے عہدیدارنے کہاکہ اس نے صرف 5فٹ تک پانی نکالنے کی اجازت دی تھی لیکن اس سے کہیں زیادہ نکال دیاگیا۔ تین دن تک گہرے پانی میں رہنے کے بعد فون ناکارہ ہوچکا ہے۔