ایرپورٹ پر توہین کی گئی: کوریوگرافر سلمان یوسف
خان نے کہا کہ عہدیدار نے سوال کیا کہ بنگلورو میں پیدا ہونے کے باوجود وہ کنڑ زبان نہیں جانتے اور انہیں دھمکی دی۔انہوں نے کہا کہ بنگلوری ہونے پر مجھے فخر ہے مگر آج جس چیز کا میں نے سامنا کیا وہ ناقابل قبول ہے۔
بنگلورو: کوریوگرافر سلمان یوسف خان نے الزام عائد کیا کہ کنڑ زبان سے نابلد ہونے پر کیمپے گوڑا انٹرنیشنل ایرپورٹ کے ایمیگریشن آفیسر نے ان کی توہین کی۔
خان نے کہا کہ عہدیدار نے سوال کیا کہ بنگلورو میں پیدا ہونے کے باوجود وہ کنڑ زبان نہیں جانتے اور انہیں دھمکی دی۔انہوں نے کہا کہ بنگلوری ہونے پر مجھے فخر ہے مگر آج جس چیز کا میں نے سامنا کیا وہ ناقابل قبول ہے۔
آپ لوگوں کو کوئی بھی مقامی زبان سیکھنے کیلئے ہمیشہ حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں مگر اس سے نابلد ہونے پر کسی کے والدین کا نام اس میں گھسیٹ کر اس کی توہین نہیں کرسکتے۔
خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر یہ بات کہی۔ ڈانسر نے مزید کہا کہ اپنے شہر کی نمائندگی کرنے اور قومی ایوارڈس حاصل کرنے کا مجھے یہ صلہ ملا کہ مجھے بنگلورو ایرپورٹ پر ان اَن پڑھ جانوروں کے سامنے خود کو ثابت کرنا پڑا۔
اس معاملے پر تنازعہ پیدا ہوگیا اور خان کو کئی لوگوں سے حمایت حاصل ہورہی ہے۔ خان نے ویڈیو میں کہا کہ ابھی ابھی ایمیگریشن ختم کرکے ایک بے حد پریشان کن صورت حال سے گزرا۔ دبئی کے لیے روانگی کے وقت میری ملاقات ایک ایمگریشن عہدیدار سے ہوئی جو مجھ سے کنڑ میں بات کرتا ہے اور جب میں نے اسے ٹوٹی پھوٹی کنڑ میں یہ کہنے کی کوشش کی کہ میں زبان سمجھتا ہوں مگر اچھی طرح بول نہیں سکتا۔
جس پر وہ کنڑ میں ہی بات کرتا رہا اور مجھے میرا پاسپورٹ دکھا کر میرے نام، میرے مقام پیدائش اور میرے والد کا نام او ران کے مقام پیدائش کی نشاندہی کی۔اس نے مجھ سے یہ کہنے کی گستاخی کی کہ تم اور تمہارے والد بنگلورو میں پیدا ہوئے، پھر بھی کنڑ نہیں بول سکتے۔
جس پر میں نے اسے جواب دیا کہ بنگلورو میں پیدا ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ میں زبان سیکھ کر پیدا ہوا۔ میں بنگلورو میں پیدا ہوسکتا ہوں اور دنیا کا سفر کرسکتا ہوں جیسا کہ میں ہمیشہ سے سعودی بچہ تھا جس کی پرورش سعودی عرب میں ہوئی۔ میں نے بطور زبان کنڑ کبھی نہیں سیکھی اور اسکول کے زمانہ میں کبھی ملک میں نہیں رہا۔
جو کچھ بھی تھوڑا بہت جانتا ہوں وہ دوستوں کے ذریعہ سیکھا۔ اس نے یہ تک کہہ دیا کہ اگر آپ کنڑ نہیں بول سکتے تو میں آپ پر شبہ کرسکتا ہوں۔“ خان نے کہا کہ میں نے اسے بتایا کہ میں اپنے ملک کی سرکاری زبان ہندی جانتا ہوں اور مجھے کنڑ کیوں جاننا چاہیے۔ میں نے اس سے دوبارہ پوچھا کہ وہ مجھ پر کس لیے شبہ کرے گا؟ تب اس نے کہا کہ میں کسی بھی چیز کے لیے تم پر شبہ کرسکتا ہوں۔
میں نے اس سے کہا کہ مجھ پر آزما کر دیکھو اور قدرے بڑی آواز سے تین بار دہرایا کہ مجھ پر آزماکر دیکھو جس پر وہ خاموش ہوگیا۔ میں نے اسے بتایا کہ اگر تم جیسے گنوار لوگ اس ملک میں رہیں گے تو ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا جس پر وہ سرنیچے کرکے کچھ بڑبڑایا۔ ایرپورٹ حکام سے اس واقعہ کی شکایت کرنے کی کوشش کررہا ہوں مگر ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی میری رہنمائی نہیں کرنا چاہتا۔“