باریک ملبوسات کی فروخت
رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا کہ بہت سی کپڑے پہننے والیاں آخرت میں بے لباس سمجھی جائیں گی : ’’ رب کاسیۃ فی الدنیا عاریۃ فی الآخرۃ‘‘ (بخاری ، کتاب الادب ، باب التکبیر والتسبیح ، حدیث نمبر : ۶۲۱۸)
سوال:- آج کل بطور فیشن کے مستورات کے ایسے کپڑے مارکیٹ میں آرہے ہیں ، جو ستر چھپانے میں ناکام ہوتے ہیں ، وہ اتنے باریک اور جالی دار ہوتے ہیں کہ اندر کا بدن واضح طورپر نظر آتا ہے ، ایسے کپڑے فروخت کرنے کا کیا حکم ہے ؟ (زبیر خان، سورت)
جواب :- رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا کہ بہت سی کپڑے پہننے والیاں آخرت میں بے لباس سمجھی جائیں گی : ’’ رب کاسیۃ فی الدنیا عاریۃ فی الآخرۃ‘‘ (بخاری ، کتاب الادب ، باب التکبیر والتسبیح ، حدیث نمبر : ۶۲۱۸)
اس لئے ایسا لباس پہننا جس کے باریک ہونے کی وجہ سے جسم کی رنگت نمایاں ہوجائے یا چست ہونے کی وجہ سے نشیب و فراز واضح ہوجائے ، جائز نہیں ہے ؛
البتہ اگر لباس کا وہ حصہ باریک ہو ، جس کو محرم کے سامنے کھولنے کی اجازت ہے تو محرم کے سامنے اس کو پہننے کی گنجائش ہے ؛ البتہ یہ بھی بہتر نہیں ہے اور حیا کے خلاف ہے ،
نیز چست کپڑے شوہر کے سامنے پہن سکتی ہے ، اگر اس کے اوپر سے ڈھیلا ڈھالا لباس نہ ہو تو کسی اور کے سامنے پہننا درست نہیں ، جو چیز بعض حالات میں جائز ہوتی ہے ، اگر اس کو ان حالات کی نیت سے فروخت کیا جائے تو اس کی گنجائش ہے ، یہ ملبوسات بھی اسی نوعیت کے ہیں ،
اگر ان کے نیچے استر لگالیا جائے ، یا جن کے سامنے ایسا لباس پہننے کی گنجائش ہو ، صرف ان کے سامنے پہنا جائے تو یہ صورت جائز ہوگی ؛
لہٰذا موجودہ حالات کے پس منظر میں اسی نیت کے ساتھ ان کپڑوں کو فروخت کرسکتے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ ایک بہتر عمل یہ ہے کہ دُکان پر ایک بورڈ لگادیا جائے ’’ بہنو ! یہاں ہر طرح کا لباس دستیاب ہے ؛
لیکن آپ ایسے لباس کا انتخاب کریں ، جس سے جسم پوری طرح ڈھکا چھپا رہے ، اسی میں آپ کی حفاظت ہے ! ‘‘ یہ آپ کی طرف سے نہی عن المنکر کا ایک خاموش عمل ہوگا اور اُمید ہے کہ اس کی وجہ سے آپ عند اللہ بریٔ الذمہ ہوں گے ۔