ایشیاء

تائیوان پر چین کے راکٹ حملے

چینی فوج نے پلوسی کے دور کے اختتام کے ساتھ ہی تائیوان پر چڑھائی کر دی ہے، جمعرات کے روز چینی فوج نے تائیوان کے سیدھے راکٹ پھینکے۔ صحافیوں نے بھی دیکھا کہ چین کی فوج کے ان راکٹوں کو دیکھا۔

بیجنگ/تائپی: چینی فوج نے پلوسی کے دور کے اختتام کے ساتھ ہی تائیوان پر چڑھائی کر دی ہے، جمعرات کے روز چینی فوج نے تائیوان کے سیدھے راکٹ پھینکے۔ صحافیوں نے بھی دیکھا کہ چین کی فوج کے ان راکٹوں کو دیکھا۔

چین کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بارودی راکٹ پھینکے گا۔ خبر رساں اداروں سے وابستہ صحافیوں نے دیکھا کہ چینی فوجی تنصیبات کے پاس سے متعدد چھوٹے پروجیکٹائلڈ راکٹ فائر کیے گئے ہیں جو آسمان کی طرف اڑے تو ان کے پچھے سفید دھواں بکھر رہا تھا۔

دوپہر سوا بجے کے قریب دھماے دار آوازیں سنیں۔ چینی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل سیدھے تائیوان پر فائر کیے ہیں۔ چینی پیپلز لبریشن آرمی کے ایک بیان کے مطابق یہ متعین میزائل حملے مخصوص ایریا میں تائیوان میں داغے گئے ہیں۔

‘واضح رہے ان دنوں چین پہلے سے زیادہ بڑی فوجی مشقیں تائیوان کے گردو پیش میں کر رہا ہے۔ امریکی اسپیکر پلوسی کے دورے کے بعد چین کی فوجی قوت کا یہ مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

اتوار کے روز یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ فوجی مشقیں تائیوان کے ارد گرد مختلف زونز میں بٹی ہوں گی اور بعض تائیوان سے محض بیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہوں گی۔امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے متنازعہ دورہ تائیوان کے بعد بیجنگ نے جزیرے کا محاصرہ کر کے بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں۔

یہ مشقیں بعض مقامات پر تائیوان سے محض 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔چین نے تائیوان کا محاصرہ کرنے کے بعد بڑے پیمانے پر گولہ بارود اور میزائلوں کے ساتھ فوجی مشقوں کا آج آغاز کردیا ہے۔

جزیرے کے آس پاس اس سطح کی بڑے پیمانے کی فوجی مشقیں پہلی بار ہو رہی ہیں، جو چین نے امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے رد عمل میں کرنے کا اعلان کیا۔ یہ ایک طرح سے اہم بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں کے آس پاس طاقت کا ایک مظاہرہ ہے۔ تائیوان کے مطابق ان مشقوں سے 18 بین الاقوامی راستوں میں خلل پڑے گا۔ اس پس منظر میں تائیوان نے جہاز رانی کے لیے نئے راستوں کو تلاش کرنے کی بات کہی ہے۔

واضح رہے کہ چین نے پیلوسی کے دورے کے حوالے سے امریکہ کو پہلے ہی تنبیہ کی تھی کہ اس کے سخت نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں۔ چین کی سرکاری میڈیا کے مطابق مشقوں میں ”لائیو فائر ڈرلز سمیت تربیتی سرگرمیاں بھی شامل ہوں گی، جن کا آغاز مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی دوپہر 12 بجے سے ہو گا اور آئندہ اتوار کی دو پہر تک جاری رہیں گی۔

بعض مقامات پر یہ مشقیں تائیوان کے ساحل سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوں گی۔سرکاری اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ نے فوجی تجزیہ کاروں کے حوالے لکھا ہے کہ یہ ایسی ”بے مثال” مشقیں ہوں گی، جن میں میزائلوں کے تائیوان کے اوپر سے پرواز کرنے کی توقع ہے۔ بدھ کے روز چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مشقیں ”دفاعی” نوعیت کی ہیں۔

انہوں نے ایک باضابطہ بریفنگ میں بتایا، ”پیلوسی کے دورہ تائیوان کے حوالے موجودہ جدوجہد میں، امریکہ اشتعال انگیز ہے اور چین اس کا شکار ہے۔”اخبار نے چین کے فوجی امور کے ماہر سونگ ڑونگپنگ کے حوالے سے لکھا ہے، ”اس بات کا امکان ہے کہ اس وقت جن آپریشنل منصوبوں کی مشق کی جا رہی ہے، مستقبل کے فوجی تنازعات کی صورت میں، ان کا براہ راست جنگی کارروائیوں میں استعمال کیا جائے۔

”اس نے اطلاع دی ہے کہ فوج نے آبنائے تائیوان کے اس پار مار کرنے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والی توپوں کو چلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ادھر تائیوان نے خبردار کیا ہے کہ منصوبہ بند یہ مشقیں علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

وزارت دفاع کے ترجمان سن لی فانگ نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”یہ بین الاقوامی نظام کو چیلنج کرنے کا ایک غیر معقول اقدام ہے۔”بحری نقل و حرکت اور جزیرے کی بندرگاہوں سے متعلق بیورو نے بحری جہازوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوجی مشقوں کے علاقوں سے گریز کریں۔