ترکی میں جنسی اسکینڈل، ایک امیدوار الیکشن سے دستبردار ہونے پر مجبور
ترکی میں جنسی اسکینڈل نے ایک امیدوار کو الیکشن سے دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا۔ ایک سابق حکومتی اہلکار کو پارلیمانی الیکشن میں اپنی امیدواری واپس لینا پڑ گئی۔
استنبول: ترکی میں جنسی اسکینڈل نے ایک امیدوار کو الیکشن سے دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا۔ ایک سابق حکومتی اہلکار کو پارلیمانی الیکشن میں اپنی امیدواری واپس لینا پڑ گئی۔
یاد رہے ترکیہ میں 14 مئی کو صدارتی الیکشن کے ساتھ پارلیمانی الیکشن ہو رہے ہیں۔ تاہم ایسن یورٹ بلدیہ کے سابق میئر نجمی کادی اوگلو اب اس الیکشن کا حصہ نہیں ہوں گے کیونکہ ان کی اوچھی حرکتیں منظر عام پر آگئی تھیں۔
ان کے دفتر میں لگے نگران کیمرے نے ان کی نازیبا حرکتیں ریکارڈ کرلیں۔فوٹیج میں ایسن یورٹ بلدیہ کے سابق میئر نجمی کادی اوگلو کو دکھایا گیا جو حکمران "جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ” پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ہائی سکول کی طالبات کے لیے سکالرشپ کی درخواستیں وصول کرنے کے دوران اپنے دفتر میں نوعمر لڑکیوں کو بوسہ دے رہے ہیں۔
اس اسکینڈل کی وجہ سے پہلے انہیں اپنے میئر کے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ تاہم اس سبکی کے باوجود انہوں نے ڈھٹائی کے ساتھ دیگر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا جاری رکھا تھا۔ترک ذرائع نے“العربیہ ڈاٹ نیٹ”کو انکشاف کیا ہے کہ "ترک صدر ایردوان کی قیادت میں حکمران جماعت پارلیمانی انتخابات میں 69 سالہ نجمی کادی اوگلو کی جانب سے درخواست واپس لینے کے بعد اب کوئی متبادل نام تجویز کرے گی۔
اوگلو کا یہ اسکینڈل برسوں قبل کا ہے تاہم 12 اپریل کو اس اسکینڈل کی تصاویر لیک کردی گئی تھیں۔ذرائع نے بتایا کہ توقع ہے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی 19 اپریل سے پہلے متبادل امیدوار کا انتخاب کرلے گی۔کاد اوگلو نے بدھ کو پارلیمانی الیکشن میں اپنی امیدواری سے دستبردار ہونے کا اعلان ایک تحریری بیان کے ذریعے کیا تھا۔ اس بیان کو انہوں نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا تھا۔