ایشیاء

حملہ آور نوید‘ منشیات کا عادی

سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان پر حملہ کی پولیس تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ مشتبہ شخص نوید منشیات کا عادی ہے اور حملہ کے تعلق سے اس نے جو بیانات دیئے ہیں وہ ”مشتبہ“ ہیں۔

لاہور: سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان پر حملہ کی پولیس تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ مشتبہ شخص نوید منشیات کا عادی ہے اور حملہ کے تعلق سے اس نے جو بیانات دیئے ہیں وہ ”مشتبہ“ ہیں۔

دی ایکسپریس ٹریبون کے بموجب دوران ِ تفتیش ملزم نے مانا کہ اس نے جمعرات کے دن وزیرآباد میں عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی تھی۔ نوید نے پولیس کو بتایا کہ اس نے وزیرآباد کے وقاص نامی شخص کے ذریعہ ایک پستول اور 26 گولیاں (کارتوس) خریدی تھیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا پولی گراف ٹسٹ کرایا جاسکتا ہے تاکہ مزید جانکاری سامنے آئے۔ ملزم کے ارکان خاندان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جبکہ جائے واردات سے کارتوس کے خول (شل) ملے ہیں جنہیں فارنسک جانچ کے لئے بھیجا جائے گا۔

بڑی ایجنسیوں کی تفتیش کے دوران ملزم نے بتایا کہ اس نے پہلے ایک مسجد کی چھت سے پی ٹی آئی سربراہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن نمازِ عصر کی وجہ سے اسے چھت پر جانے نہیں دیا گیا۔ ملزم بائی پاس روڈسے جائے واردات پہنچا تھا جہاں اس نے مارچ میں حصہ لینے والوں سے کہا تھا کہ وہ پاکستان تحریک ِ انصاف کے ترانے بجانے والے لاؤڈ اسپیکرس بند کردیں۔

ملزم نے کنٹینر سے 15 تا 20 قدم کے فاصلہ سے فُل برسٹ فائر کیا تھا۔ پستول کی گولیاں ہوم میڈ تھیں اور 8 گولیاں چلانے کے بعد وہ جام ہوگیا تھا۔ اسی دوران پولیس نے مزید 2 مشتبہ افراد وقاص اور فیصل بٹ کو گرفتار کرلیا۔ حملہ کا منصوبہ ساز کون ہے اس کا پتہ چلانے تحقیقاتی عہدیداروں نے ملزم سے پوچھ تاچھ کی لیکن اس نے ابتدائی تحقیقات میں کسی اور پر انگلی نہیں اٹھائی۔

وہ یہی کہتا رہا کہ حملہ کے لئے میں تنہا ذمہ دار ہوں۔ عمران خان کی بعض تقاریر سے اس کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ اس کے موبائل فون میں وہ کلپس موجود ہیں۔ اس نے تحقیقاتی عہدیداروں کو یہ بھی بتایا کہ وہ بعض مذہبی رہنماؤں کی تقاریر سنتا رہتا ہے۔

اس کے موبائل فون سے ڈاکٹر اسرار احمد‘ مولانا خادم حسین رضوی مرحوم اور ان کے لڑکے حافظ سعد رضوی کی کلپس برآمد ہوئی ہیں۔ نوید نے یہ بھی بتایا کہ اس نے جیسے ہی گولی چلائی کنٹینر پر موجود گارڈس نے اس پر فائرنگ کی تھی۔ گارڈس کی فائرنگ میں پی ٹی آئی کا حامی معظم گوندل برسرموقع ہلاک ہوا۔ معظم میری گولی سے نہیں مرا۔ تحقیقاتی عہدیداروں کو حملہ میں کسی اور شوٹر کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔