بھارت

نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کارروائی ضروری: نائب امیر جماعت اسلامی ہند

نفرت بھڑکانے والی تقاریر پر سپریم کورٹ کے حالیہ ریمارکس کے حوالہ سے سماجی و مذہبی تنظیم جماعت ِ اسلامی ہند(جے آئی ایچ) نے ہفتہ کے دن الزام عائد کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس مسئلہ پر ”حکومتوں کی خاموشی“ سے ایسی حرکتیں کرنے والوں کے ”حوصلے بلند“ ہورہے ہیں۔

نئی دہلی: نفرت بھڑکانے والی تقاریر پر سپریم کورٹ کے حالیہ ریمارکس کے حوالہ سے سماجی و مذہبی تنظیم جماعت ِ اسلامی ہند(جے آئی ایچ) نے ہفتہ کے دن الزام عائد کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس مسئلہ پر ”حکومتوں کی خاموشی“ سے ایسی حرکتیں کرنے والوں کے ”حوصلے بلند“ ہورہے ہیں۔

نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں نائب امیر جماعت ِ اسلامی ہند سلیم انجینئر نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ ایسے افراد کے خلاف بلالحاظ سیاسی ومذہبی وابستگی کارروائی کرے چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی لوگ نفرت یا نفرت کے ایجنڈہ کو سیاسی مستقبل بنانے یا تیزی سے سیاسی ترقی کرنے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ کا سنجیدگی سے نوٹ لے۔

سلیم انجینئر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے زور دیا ہے کہ نفرت بھڑکانے والی تقاریر کرنے والوں کے خلاف ازروئے قانون کارروائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ صرف زور دے سکتی ہے لیکن ہمارے خیال میں حکومتوں کا رویہ بڑا مایوس کن ہے۔ سلیم انجینئر نے واضح نہیں کیا کہ وہ کن حکومتوں کا حوالہ دے رہے تھے۔

نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ دہلی کے لوگ‘ قومی دارالحکومت کے لوگ‘پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہونے والے لوگ جو عوام کے نمائندے ہیں‘ کھلے عام ایسی حرکتیں کررہے ہیں۔ وہ نفرت پھیلارہے ہیں اور سماج میں مذہبی خطوط پر دراڑ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ سینئر بی جے پی قائد اور مغربی دہلی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے حال میں یہ کہہ کر تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ ایک فرقہ کا پوری طرح بائیکاٹ کیا جائے۔ وہ شمال مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان کی ہلاکت کے خلاف بطور احتجاج منعقدہ پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کسی فرقہ کا نام نہیں لیا تھا۔ کئی قائدین جن میں بی جے پی کے قانون ساز اور مذہبی قائدین شامل ہیں‘ نفرت بھڑکانے والی تقاریر کے لئے موردِالزام ٹھہرائے جاتے رہے ہیں۔ سلیم انجینئر نے کہا کہ حکومتوں کی خاموشی سے ایسے لوگوں کے حوصلے بڑھ رہے ہیں۔

ایسی حرکتیں کرنے والوں کو امید ہے کہ انہیں سیاسی فائدہ ملے گا اور ان کی امید غلط بھی نہیں کیونکہ نفرت بھڑکانے والی تقاریر کرنے والوں کا سیاسی سفر تیز ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ نظم وضبط برقرار رکھیں اور نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کارروائی کریں چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت یا مذہب سے کیوں نہ ہو۔