دوسرا نکاح
البتہ یہ ضروری ہے کہ تمام حقوق بشمول شب گذاری میں دونوں بیویوں کے ساتھ برابری کا سلوک کریں ، بیویوں کے درمیان عدل نہ کرنا سخت گناہ اور حرام ہے ،
سوال: – میں نے اس بناء پر دوسرا نکاح کیا ہے کہ میری پہلی بیوی میری ضرورت پوری نہیں کرسکتی ، ا س کے بعد سے میری پہلی بیوی مسلسل لڑائی جھگڑا کررہی ہے اور مجھ سے طلاق چاہتی ہے ، ایسی صورت میں شریعت مجھے کیا حکم دیتی ہے ؟(عظیم الدین ، ٹولی چوکی)
جواب:- جو صورت آپ نے لکھی ہے ، اگر درست ہے تو آپ نے جو دوسرا نکاح کرلیا ہے ، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ؛
البتہ یہ ضروری ہے کہ تمام حقوق بشمول شب گذاری میں دونوں بیویوں کے ساتھ برابری کا سلوک کریں ، بیویوں کے درمیان عدل نہ کرنا سخت گناہ اور حرام ہے ،
اور اگر آپ ان دونوں کے درمیان انصاف نہیں کرسکتے ہوں اور اس بنا پر ان میں سے کوئی علاحدگی کی خواہاں ہوں تو شرعاً آپ پر واجب ہے کہ ان کو چھوڑدیں ؛
کیوںکہ ازدواجی رشتہ میں دو ہی راستے ہیں یا تو معروف طریقہ پر یعنی شرعی حقوق ادا کرتے اور عدل و انصاف کو باقی رکھتے ہوئے نکاح کو باقی رکھا جائے یا خوشگوار طریقہ پر رشتہ نکاح کو ختم کردیا جائے :
فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَان (البقرۃ : ۲۲۹)
٭٭٭