حیدرآباد

دین و شریعت کا تحفظ اہم مسئلہ اور سب سے بڑا چالینج: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

صدرمسلم پرسنل لابورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ملت اسلامیہ کو درپیش چیالنجس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہی مسلم پرسنل لابورڈ کا قیام عمل میں لایاگیا۔

حیدرآباد: صدرمسلم پرسنل لابورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ملت اسلامیہ کو درپیش چیالنجس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہی مسلم پرسنل لابورڈ کا قیام عمل میں لایاگیا۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی گلشن خلیل مانصاحب ٹینک میں کل ہند مجلس تعمیرملت کے زیر اہتمام منعقدہ توسیعی لکچر بعنوان’دور حاضر۔ملک میں ملت اسلامیہ کو درپیش چالینجس اور مسلم پرسنل لابورڈ‘سے خطاب کررہے تھے۔

مولانا نے کہا کہ ہندوستان مذہبی ملک رہا ہے جہاں مختلف مذاہب پیدا ہوئے جہاں کے لوگوں نے اسلام کی خوبیوں سے متاثر ہوکر اسلام کا دامن پکڑلیا۔انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانان ہند کی نمائندہ تنظیم جس کا قیام شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 کے تحت عمل میں آیا جس کا اصل مقصد ملک میں مسلمانوں کے عائلی قوانین کا تحفظ ہے۔

آزادی کے بعد ایک دو قوانین بنے اور ہندو میریج ایکٹ بھی بنا اور کہا کہ نکاح و طلاق کے جامع قوانین بھی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی دفعہ 25کے تحت مذہبی آزادی حاصل ہے جس کے تحت ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے اور عقائد رکھنے کی آزادی ہے اسی طرح دفعہ26کے تحت تہذیب سے متعلق آزادی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے بعض شرپسند عناصر دستور کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں جو باعث تشویش ہے۔ مولانا منت اللہ رحمانی کی تحریک پر مولاناقاری محمد طیب قاسمیؒ نے ممبئی میں اجلاس طلب کیا جس میں مختلف تنظیموں اور مکاتب فکر دانشوروں کو مدعو کیاگیاجس میں حیدرآباد سے مولانا مفتی عبدالحمیدؒ، مولانا حمیدالدین عاقلؒ، سید خلیل اللہ حسینیؒ، سلطان صلاح الدین اویسی، محمد عبدالرحیم قریشی، مولانا سلیمان سکندر اور ڈاکٹر سید عبدالمنان و دیگر نے شرکت کی۔

اس دوران مختلف تنظیموں اور قائدین کا اتحاد بہت مشکل تھا۔ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بزرگوں نے بڑی محنت کی۔مولانا قاری محمد طیب قاسمیؒ اور مولانا منت اللہ رحمانیؒ نے جبلپور کا دورہ کرکے حضرت امام احمد رضاخانؒ کے خلیفہ حضرت مولانا مفتی برہان الحقؒسے ملاقات کرکے تحفظ شریعت کے لئے مہم کا حصہ بننے کی درخواست کی جس پر مولانا مفتی برہان الحقؒ نے رضامندی ظاہر کی۔

اس کے بعد حیدرآباد میں مسلم پرسنل لابورڈ کی تشکیل عمل میں لائی گئی جہاں بورڈ کی صدارت کیلئے حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمیؒ نے حضرت مولانا مفتی برہان الحق ؒ کا نام پیش کیا جس پر انہوں نے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے حضرت مولانا قاری طیب قاسمیؒ کا نام پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ دین و شریعت کا تحفظ اہم مسئلہ ہے جو سب سے بڑا چیلنج ہے اور کہا کہ مسلم پرسنل لا کا تحفظ بورڈ کا ایک نکاتی ایجنڈہ ہے۔ انہوں نے کامن سیول کوڈ کے نفاذ کے تعلق سے حکومت کی کوششوں پر کہا کہ اس کے تمام نکات قانون شریعت سے متضاد ہیں اور کہا کہ اللہ کے خوف اور محبت میں عبادت کی جاتی ہے جیسے ان عبادتوں میں شریعت کی پیروی لازمی ہے ویسے ہی معاملات میں بھی شریعت کی پیروی ضروری ہے۔

انہوں نے قومی یکجہتی کے نام پر یونیفارم سیول کوڈ کے نفاذ کو بہت بڑا دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عورتوں کے حقوق اور آزادی نسوان کے لئے یونیفارم سیول کوڈکو نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

صدر اجلاس محمد ضیأالدین نیئر صدر تنظیم نے کہا کہ موجودہ حالات میں مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات مخفی نہیں ہیں۔مولانا عبدالقوی مہتمم اشرف العلوم نے صدر بورڈ کو مبارکباد دیتے ہوئے مل جل کر کام کرنے پر زور دیا۔

جلسہ کا آغاز حافظ وقاری محمد مفسر حسین کی قرأت اور محمد شفیع شریف کی نعت رسولؐ سے ہوا۔کنوینر و نائب معتمد عمومی تنظیم محمد سیف الرحیم قریشی نے کاروائی چلائی۔ معتمد عمومی عمر احمد شفیق نے شکریہ ادا کیا۔