ریسلرس کا جنتر منتر پر دوبارہ احتجاج شروع
بجرنگ پونیا سمیت کئی پہلوانوں نے دہلی کے جنتر منتر پر دوبارہ احتجاج شروع کردیا ہے۔ ریسلر ساکشی ملک نے کہا کہ ہم نے دو دن پہلے سی پی پولیس اسٹیشن میں شکایت کی تھی جس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
نئی دہلی: بجرنگ پونیا سمیت کئی پہلوانوں نے دہلی کے جنتر منتر پر دوبارہ احتجاج شروع کردیا ہے۔ ریسلر ساکشی ملک نے کہا کہ ہم نے دو دن پہلے سی پی پولیس اسٹیشن میں شکایت کی تھی جس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
7 لڑکیوں نے ایف آئی آر درج کرائی۔ ایک لڑکی نابالغ ہے اور پوسکو کے تحت آتی ہے۔ ڈھائی ماہ گزر گئے لیکن کمیٹی کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں آیا۔ ساکشی ملک نے کہاکہ برج بھوشن چرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کا مقدمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت نہ ہونے سے ہم یہاں واپس آنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
لوگ ہمیں جھوٹا سمجھنے لگے ہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے تھے۔ ہم نے اپنا کیریر، مستقبل اور خاندان داؤ پر لگا دیا ہے جن لوگوں سے ہم لڑرہے ہیں وہ بہت مضبوط ہیں، آپ بہتر جانتے ہیں کہ کون ان کے ساتھ ہے اور کون نہیں۔ کوئی 3 ماہ سے سب سے وقت مانگ رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزارت کھیل کی طرف سے بھی کوئی سنوائی نہیں ہورہی ہے۔ اس دوران ساکشی ملک جذباتی ہوگئیں۔ انہوں نے کہاکہ کہا جارہا ہے کہ ہم نے ثبوت نہیں دیا۔ ہندوستانی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا گیاہے۔
دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ اس معاملے پر پولس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کھلاڑیوں کی جانب سے ملنے والی یقین دہانی پر ایکشن نہ ہونے کی وجہ سے ریسلرز ناراض ہیں۔
ایک احتجاج کرنے والے پہلوان نے بتایاکہ 7 خواتین پہلوانوں بشمول ایک نابالغ نے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس حکام نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔ پہلوان نے کہاکہ ہمیں کئی علاقوں سے دھمکیاں مل رہی ہیں، دو ماہ کے انتظار کے بعد ہم نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس عہدیداروں نے ہمیں باہر پھینک دیا، ہمیں نہیں معلوم کہ یہاں کیا ہورہا ہے۔
ہمارا احتجاج دوبارہ شروع ہوگا اور ہمارے مطالبات تسلیم ہونے تک جنتا منتر پر دھرنے پر رہیں گے۔ پہلوانوں کے قریبی ذرائع نے بتایاکہ پہلوانوں نے دھوکہ دہی محسوس کی اور برج بھوشن کو برطرف کرنے تک وہ اپنی ہڑتال دوبارہ شروع کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ خاتون باکسر ایم سی میریکام کی سربراہی میں ایک مانیٹرنگ کمیٹی اس سال کے شروع میں ڈبلیو ایف آئی، اس کے صدر اور کوچنگ اسٹاف کے خلاف پہلوانوں کی جانب سے لگائے گئے ذہنی اور جنسی استحصال کے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے۔ کمیٹی فیڈریشن کے روزمرہ کے کام کاج کا بھی جائزہ لے رہی ہے کیونکہ وزارت کھیل نے برج بھوشن سے مداخلت نہ کرنے کو کہاہے۔