سنگور پر ممتا کے بیانات، پارٹی قیادت کی پریشانی بے نقاب
ٹاٹا کی کمپنی کو سنگور سے بے دخل کرنے کے لیے ترنمول کانگریس صدرنشین ممتا بنرجی کی جانب سے الزام کے بعد مغربی بنگال میں سی پی آئی (ایم) دراصل خوشی محسوس کررہی ہے۔
کولکتہ: ٹاٹا کی کمپنی کو سنگور سے بے دخل کرنے کے لیے ترنمول کانگریس صدرنشین ممتا بنرجی کی جانب سے الزام کے بعد مغربی بنگال میں سی پی آئی (ایم) دراصل خوشی محسوس کررہی ہے۔
پارٹی کے ایک سرکردہ لیڈر کے مطابق ایسے ریمارک یہ بات ظاہر کرتے ہیں کہ ترنمول کانگریس ریاست میں چند ماہ بعد منعقد ہونے والے پنچایت انتخابات میں سی پی آئی ایم کو سب سے بڑا چیلنج خیال کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کو احساس ہوگیا ہے کہ ٹیچر رکروٹمنٹ اور مویشی اسمگلنگ اسکامس بے نقاب ہونے کے بعد سی پی آئی ایم کو مغربی بنگال کے دیہی علاقوں میں کھویا ہوا مقام کسی حد تک دوبارہ حاصل ہوگیا ہے۔ ان اسکامس کے خلاف سی پی آئی ایم اور اس کی حلیف جماعتوں نے ساری ریاست میں کئی احتجاج منعقد کیے، جن میں عوام کا مثبت ردّ ِ عمل ظاہر ہوا۔
انھوں نے کہا کہ ممتا بنرجی جانتی ہیں کہ سی پی آئی ایم پنچایت انتخابات میں سخت مقابلہ کرے گی، کیوں کہ ایسے بیانات سے پارٹی کی شبیہ مسخ ہوتی ہے۔ درگا پوجا کے بعد چند دنوں کے دوران ممتا بنرجی نے اس بات کی تردید کی کہ ہبلی ضلع کے مقام سنگور میں ٹاٹا موٹرس کی چھوٹی کار فیکٹری کے قیام کی اجازت نہ دینے میں ان کا یا ترنمول کانگریس کا کوئی رول ہے۔
ممتا بنرجی کے مطابق انہوں نے صرف ناراض کسانوں کے لیے سینہ سپر ہوئی تھیں جنہیں فیکٹری کے لیے اراضی حوالے کرنے دباؤ ڈالا گیا تھا۔ ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ سنگور میں ہنگامہ آرائی کے لیے سی پی آئی ایم ذمہ دار ہے۔ وہ صرف یہ چاہتی تھیں کہ جو کسان اپنی اراضی دینے رضامند نہیں تھے ان کی اراضی واپس کی جائے۔
اس مقام سے قریب دیگر خطہئ اراضی دستیاب تھے جو فیکٹری کے قیام کے لیے استعمال کیے جاسکتے تھے۔ ایک اور سی پی آئی ایم لیڈر کے مطابق ایسے بیانات ممتا بنرجی اور ریاستی وزیر فرہاد حکیم کے بشمول پارٹی کے ساتھیوں کی جانب سے جاری کیے جارہے ہیں کیوں کہ ریاست میں ناگفتہ بہ معاشی حالات کے سبب عوام کا بڑا طبقہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی بزنس چوٹی کانفرنس منعقد کرنے کے باوجود مغربی بنگال حکومت بڑے پیمانہ پر سرمایہ کاروں کو راغب کرنے ناکام رہی۔ کئی لوگ سنگور سے ٹاٹا موٹرس کو بے دخل کرنے کے لیے ترنمول کانگریس الزام عائد کررہے ہیں، کیوں کہ دیگر سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہوگیا ہے۔ مغربی بنگال میں بی جے پی کے ہاتھ سے کئی مواقع اندرونِ پارٹی تنازعات کے سبب نکل گئے۔
2021ء کے اسمبلی انتخابات کے بعد بھی اس پارٹی کو ترنمول کانگریس کی اصل حریف سمجھا جاتا تھا، تاہم سی پی آئی ایم کے قطع نظر بی جے پی صورتِ حال سے فائدہ حاصل کرنے میں ناکام رہی، جو پارتھا چٹرجی اور انوبرتا منڈل جیسے لیڈروں کی گرفتاری کے بعد پیدا ہوئی تھی۔ لیڈروں کے غیرذمہ دارانہ بیانات سے پارٹی کے ریاستی یونٹ میں تنازعات سے عوام واقف ہوگئی۔