علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نصاب سے مولانا مودودی اور سید قطب کی کتابیں خارج
ماہرین تعلیم نے خط میں یہ بھی کہاکہ پاکستانی مصنف مودودی ہر جگہ غیر مسلمانوں کے قتل عام کی بات کرتے ہیں۔ ان کی تعلیمات مکمل اسلامیانے پر مبنی ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں بھی مودودی کے نظریات کو موزوں متصور کرتی ہیں۔
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے اسلامک تعلیمات کے محکمہ میں نصاب سے پاکستانی مصنف مولانا ابوالعالیٰ مودودی اور مصر کے سید قطب کی تمام کتابوں کو الگ کردیا ہے۔ تاحال یہ کتابیں بی اے اور ایم اے کی جماعتوں میں پڑھائی جاتی تھیں۔ یونیورسٹی نے 20 سے زائد ماہرین تعلیم جن میں سماجی کارکن مدعو کشوار شامل ہیں‘ کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط روانہ کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔
ان کتابوں پر امتناع سے قبل یہ معاملہ ملک بھر کے ماہرین تعلیم میں زیر بحث تھا۔ ماہرین تعلیم نے وزیراعظم کے نام خط مورخہ 27 جولائی میں کہاکہ کئی سرکاری فنڈس سے چلائی جانے والی یونیورسٹیوں میں یہ کتابیں پڑھائی جارہی ہیں جن میں اے ایم یو‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ہمدرد یونیورسٹی شامل ہے۔
انہوں نے پاکستان کے پکے اسلامی مبلغ و جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالعالیٰ مودودی کی کتابیں پڑھانے پر سوالات بھی اٹھائے۔ ان ماہرین تعلیم نے خط میں کہاکہ ہندو سماج‘ کلچر اور تہذیب پر مسلسل حملے اس طرح کے نصاب کا راست نتیجہ ہے۔
ماہرین تعلیم نے خط میں یہ بھی کہاکہ پاکستانی مصنف مودودی ہر جگہ غیر مسلمانوں کے قتل عام کی بات کرتے ہیں۔ ان کی تعلیمات مکمل اسلامیانے پر مبنی ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں بھی مودودی کے نظریات کو موزوں متصور کرتی ہیں۔