غیر مسلمہ مدارس کے سروے پر اندیشوں کے ازالہ کی مساعی
اترپردیش میں بی جے پی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ غیرمسلمہ مدارس جن کا یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے سروے کرایاجائے گا کے بارے میں اندیشوں کا ازالہ کرنے ایک کنونشن منعقد کرے گی۔

لکھنو۔: اترپردیش میں بی جے پی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ غیرمسلمہ مدارس جن کا یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے سروے کرایاجائے گا کے بارے میں اندیشوں کا ازالہ کرنے ایک کنونشن منعقد کرے گی۔
کئی علماء کی زیرقیادت جمعیت العلمائے ہند کی دہلی میں منعقدہ میٹنگ جس میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے اس اقدام کو تعلیمی نظام کی توہین قراردیاگیاتھاکے بعدیہ فیصلہ کیاگیا ہے۔
جمعیت العلمائے ہند نے دینی مدارس کیلئے ایک ہیلپ لائن شروع کرنے کا بھی اعلان کیاتھا تاکہ کوئی مسئلہ پیدا ہونے کی صورت میں وہ ربط قائم کرسکیں۔ ریاست میں فی الحال 16461 مدارس ہیں جن کے منجملہ 560کو حکومت سے امداد حاصل ہوتی ہے۔
بی جے پی ذرائع نے بتایاکہ پارٹی نے اپنے اقلیتی شعبہ سے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کے احکام پر تبادلہ خیال کیلئے غیر مسلمہ مدارس کے نمائندوں کو مدعو کریں۔ ان احکام کا مقصد ان مدارس میں اساتذہ کی تعداد‘ نصاب تعلیم‘ بنیادی سہولتوں جیسے پینے کا پانی‘ فرنیچر‘ برقی سربراہی اور بیت الخلاء وغیرہ کی دستیابی اور کسی غیرسرکاری تنظیم سے ان کے الحاق کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔
ریاستی بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر کنورباسط علی نے کہا کہ اس کنونشن کا مقصد مدرسہ کمیونٹی تک رسائی حاصل کرنا اور انہیں سروے کے وسیع تر پہلوؤں اور مقاصد سے واقف کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک مثبت نتیجہ کی توقع رکھتے ہیں۔
ریاستی وزیراقلیتی امور دانش آزاد انصاری نے کہا ہے کہ یہ سروے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال(این سی پی سی آر) کی ضروریات کے مطابق منعقد کیاجائے گا جو ان مدارس میں طلبہ کو فراہم کی جانے والی بنیادی سہولتوں کے بارے میں معلومات حاصل کرناچاہتی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے آئی ایم پی ایل بی) نے بھی غیر مسلمہ مدارس کا سروے کرانے حکومت کے فیصلہ پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر اقلیتی اداروں کو نشانہ بنارہی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں جیسے اے آئی ایم آئی ایم نے اس سروے کو ”منی این آرسی“ قراردیا اور کہا ہے کہ ریاستی حکومت کودستور کی دفعہ 30کے تحت مدارس کے کام کاج میں مداخلت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ بی جے پی ذرائع نے بتایاکہ پارٹی کو یہ فیڈبیاک حاصل ہوا ہے کہ سروے کرانے کافیصلہ مسلمانوں کو پسند نہیں آیا ہے۔