کھیل

فلیٹ پچ پر 5 وکٹ لینا آسان نہیں ہوتا:سراج

محمد سراج کو ٹسٹ کرکٹر بنے ہوئے دو سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے۔ لیکن ان کی صلاحیت تجربہ کار گیندبازوں سے بھی کہیں زیادہ نظرآتی ہے۔

ٹرینڈاڈ: محمد سراج کو ٹسٹ کرکٹر بنے ہوئے دو سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے۔ لیکن ان کی صلاحیت تجربہ کار گیندبازوں سے بھی کہیں زیادہ نظرآتی ہے۔

یہ محمد سراج کی ترقی کا ثبوت ہے کہ ہندوستان کی ٹیم مینجمنٹ نے انہیں ایک اہم بیرون ملک دورہ پر انتہائی ناتجربہ کار فاسٹ بولنگ گروپ کی قیادت کرنے کیلئے منتخب کیا جوکہ ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ 2023-25 کے نئے دور میں ٹیم انڈیا کی پہلی سیریز ہے۔

اس سیریز کیلئے محمد سمیع کو آرام دیاگیا ہے جبکہ جسپریت بمراہ اپنی فٹنس کی وجہ سے سیریز سے باہر ہیں۔ ٹرینیڈاڈ ٹسٹ کے تیسرے دن کے اختتام پر ٹیم انڈیا کے بولنگ کوچ پارس مہامبرے نے کہا تھاکہ اس وکٹ پر 20 وکٹیں لینا بہت مشکل ثابت ہوگا۔ ٹیم انڈیا نے پہلی اننگز میں 67 اوورس میں صرف 4 وکٹ حاصل کئے تھے۔

تاہم دوسرے دن سراج نے اعلیٰ معیار کی سوئنگ بولنگ کے ذریعہ صرف 3.4 اوورز میں چار وکٹیں حاصل کیں۔ سراج کے 60 رن کے عوض 5 کے کیریر کے بہترین اعداد و شمار نے ہندوستان کو دوسرے ٹسٹ میں بھی جیت کے قریب پہنچادیا ہے جو صرف ایک رات قبل بولنگ کوچ کی نظر میں انتہائی مشکل نظر آرہی تھی۔

سراج نے چوتھے دن کے کھیل کے اختتام پر کہاکہ سب سے پہلے یہ کارکردگی واقعی اچھی تھی کیونکہ ایسی فلیٹ وکٹ پر 5 وکٹ لینا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا۔ پچ زیادہ کام نہیں کر رہی تھی۔ میں اپنی گیندوں کو اسٹمپ ٹو اسٹمپ رکھنا چاہتا تھا۔ وہاں سے اگر یہ سوئنگ ہوتا ہے تو یہ واقعی اچھا ہے۔

یہ میرا منصوبہ تھا جس میں مجھے کامیابی ملی۔ سراج نے کہاکہ آج ہمارے پاس نسبتاً نئی گیند بھی تھی اس لیے وہ سوئنگ ہورہی تھی۔ کل ہم ایک پرانی گیند سے شروعات کریں گے ہمیں بہت زیادہ رنز بنانے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ دباؤ بنایا جاسکے۔ سراج بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے خلاف ہمیشہ ایک مہلک بولر ثابت ہوتے ہیں لیکن اس مرتبہ انہوں نے دائیں ہاتھ کے کھلاڑیوں کے خلاف بھی شاندار بولنگ کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

سراج نے ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز کے آخر میں مسلسل دو گیندوں پر دو وکٹ لیکر میزبان ٹیم کو مکمل طورپر تباہ کردیا۔ سراج نے کہاکہ ان کی کارکردگی میں موسم کا بھی اہم رول ہے۔ یہاں باہر بارش بھی ہورہی ہے۔ ایک تیز گیند باز کے طور پر جب آپ میدان سے باہر ہوتے ہیں تو اپنے آپ کو گرم رکھنا ایک چیلنج ہوتاہے اور جسم تیزی سے آرام اور ٹھنڈا ہونے کا رجحان رکھتاہے۔

ایک تیز گیند باز کے طورپر اتنی نمی میں لمبے اسپیل بولنگ کرنا مشکل ہے۔ میں اپنے جسم کو گرم رکھنے کی کوشش کرتا ہوں اور صرف سادہ منصوبے پر قائم رہتا ہوں۔ حیدرآبادی فاسٹ بولر نے مزید کہاکہ میں واقعی میں سوہم بھائی (ایس اینڈ سی کوچ) کا شکر گزار ہوں اور اپنی فٹنس پر کام کرنے کا کریڈٹ ان کو دیتا ہوں۔

میں مسلسل کھیل رہا ہوں اور وہ میرے ساتھ بہت محنت کرتے ہیں۔ پروٹین سے لیکر اومیگاس تک، وہ میرے لیے ہر چیز کا خیال رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ میں بھی ہر وقت اپنی غذا اور صحت کے تعلق سے بہت محتاط رہتاہوں۔