مشرق وسطیٰ

فوج خان یونس میں 3 سے 4 ہفتوں میں اپنا فوجی آپریشن ختم کر دے گی :اسرائیل

ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ فوج نے غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں "اہم پیش رفت" کی ہے، لیکن جنوبی پٹی میں خان یونس میں آپریشن، جہاں اسرائیل کا خیال ہے کہ حماس کی کمانڈ سینٹر قیادت قائم ہے"میں آپریشن ابھی ابھی شروع ہوا ہے"۔

تل ابیب: اسرائیل کے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کو توقع ہے کہ فوج جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں تین سے چار ہفتوں میں اپنا فوجی آپریشن ختم کر دے گی۔ ایکسیس نیوز سائٹ کے مطابق اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ "جنگ کا زیادہ شدت والا مرحلہ مزید تین سے چار ہفتوں تک جاری رہنے کا امکان ہے”۔

العربیہ کے مطابق ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ فوج نے غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں "اہم پیش رفت” کی ہے، لیکن جنوبی پٹی میں خان یونس میں آپریشن، جہاں اسرائیل کا خیال ہے کہ حماس کی کمانڈ سینٹر قیادت قائم ہے”میں آپریشن ابھی ابھی شروع ہوا ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اسرائیل کو "نکیل نہیں” ڈال کر رہا اور نہ ہی اسے آپریشن روکنے کے لیے کوئی مخصوص ڈیڈ لائن دے رہا ہے۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور اسرائیلی حکومت کے درمیان تنازعہ کا تعلق اسرائیل کی طرف سے غزہ جنگ کے مشکل ترین مرحلے کو ختم کرنے کے لیے مقرر کردہ ٹائم ٹیبل سے ہے۔

اسرائیلی فوجی اہلکار نےواضح کیا کہ اگر اسرائیل دسمبر کے آخر تک آپریشن کا انتہائی شدید مرحلہ مکمل کر لیتا ہے تو امریکہ مطمئن ہو گا جبکہ اسرائیل جنوری کے آخر کو سامنے رکھ کر آپریشن کر رہا ہے۔

غزہ سٹی، خان یونس، دیر البلح اور نصیرات میں جمعہ کو بھی جھڑپیں جاری رہیں جن میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں اور فضائی اور بحری بمباری بھی شامل ہے۔ گذشتہ ہفتے کے دوران اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ پر اپنے زمینی حملے کا دائرہ بڑھاتے ہوئےپٹی کے دوسرے بڑے شہر خان یونس پر توجہ مرکوز کی ہے۔