شمالی بھارت

قانونی لڑائی جاری رہے گی: مولانا خالد رشید فرنگی محلی

ممتاز سنی عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ ان کی قانونی ٹیم فیصلہ پڑھے گی اور اس کے مطابق آگے کی کارروائی کی جائے گی۔

وارانسی: ممتاز سنی عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ ان کی قانونی ٹیم فیصلہ پڑھے گی اور اس کے مطابق آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ 1991کے مذہبی مقامات قانون کو درکنار کیا جارہا ہے اور ایسے کیسس اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانونی لڑائی لڑیں گے۔

مئی میں سپریم کورٹ نے وارانسی ضلع جج کی عدالت کو یہ کیس سونپا تھا۔ اس نے تحت کی عدالت سے معاملہ کو یہاں منتقل کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ معاملہ کی پیچیدگی اور حساسیت کے مدنظر دیوانی مقدمہ جو سیول جج کے پاس ہے‘ یوپی جوڈیشیل سروس کے تجربہ کار اور سینئر جج کی بنچ پر جانا چاہئے۔

سپریم کورٹ کی مداخلت سے ایک ماہ قبل وارانسی سیول کورٹ نے گیان واپی مسجد کی فلمنگ یعنی ویڈیو سروے کا حکم دیا تھا۔ہندو عورتوں کی طرف سے داخل درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گیان واپی مسجد کامپلکس کے اندر ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں موجود ہیں۔

مسجد کی فلمنگ رپورٹ مہربند لفافہ میں وارانسی کی عدالت میں داخل ہوئی تھی لیکن ہندو درخواست گزاروں نے چند گھنٹے بعد اس کی تفصیلات جاری کردی تھیں جس پر تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کے وضو خانہ کے اندر ”شیولنگ“ پایا گیا۔

اُس وقت کیس کی سماعت کررہے جج نے وضو خانہ کو مہربند کرادیا تھا۔ گیان واپی مسجد کمیٹی نے صدیوں پرانی مسجدکے اندر فلمنگ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ فلمنگ 1991کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی ہے۔

اس قانون کی رو سے 15 اگست 1947 کو جو مسجد تھی وہ مسجد ہی رہے گی اور جو مندر تھا وہ مندر ہی رہے گا۔ اسی طرح دیگر عبادت گاہوں کا بھی معاملہ ہوگا۔