حیدرآباد

ماہ صفر کو منحوس جاننا، اسلامی تعلیمات کے برعکس: مولانا جعفر پاشاہ

اسلام آنے سے پہلے عرب میں بہت سے بے جاہ رسوم وعقائد رائج تھے۔ ہر کام کے آغاز پرفال نکالا جاتا، عورتوں کو منحوس سمجھاتا اور مہینوں کو منحوس سمجھا جاتا تھا۔اسی طرح لڑکیوں کی پیدائش پر برا ماناجاتاتھا۔

حیدرآباد : اسلام آنے سے پہلے عرب میں بہت سے بے جاہ رسوم وعقائد رائج تھے۔ ہر کام کے آغاز پرفال نکالا جاتا، عورتوں کو منحوس سمجھاتا اور مہینوں کو منحوس سمجھا جاتا تھا۔اسی طرح لڑکیوں کی پیدائش پر برا ماناجاتاتھا۔

اس طرح کے کئی رسوم وعقائد معاشرہ میں عام تھے۔ اسلام کے آنے کے بعد ان تمام جاہلانہ رسوم وعقائد پر پابندی لگائی گئی اور یہ تصور دیا گیا کہ کوئی چیز منحوس یا بری نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے جمعہ کو جامع مسجد دارالشفاء میں کیا۔

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ حدیث شریف میں آتاہے کہ ”ماہِ صفر“ میں بیماری، بدشگونی، شیطانی گرفت اور نحوست کے اثرات کی کوئی چیز نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ آج مسلم معاشرہ میں بد شگونی اور صفر کے مہینہ کو منحوس سمجھنے کا رواج عام ہوتے جارہا ہے حالانکہ اسلام کی تعلیمات اس کے برعکس ہیں۔

خصوصا اس مہینہ میں کوئی خوشی کے کام کرنے کو عیب سمجھاجاتا ہے اور 13ویں صفر المظفر کو خاص قسم کے رسوم انجام دئے جاتے ہیں اور اس دن کوئی کام کرنے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ اس طرح کی سوچ رکھنا ناجائزہے۔

مولانا نے کہا کہ اگر صفر المظفر کا مہینہ منحوس ہوتا تو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لخت جگر حضرت فاطمہ ؓ کا نکاح ماہ صفر میں نہیں فرماتے اور شادی کے بعد حضرت فاطمہ ؓ کی گود میں حضرت حسن ؓاور حضرت حسین ؓ جیسے لعل کیسے پیدا ہوتے۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ صفر کے مہینہ میں شادی کرنے کو منحوس سمجھنا اسلامی تعلیمات مغائر ہے۔ مولانا نے وقف ترمیمی بل کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے وقف ترمیمی بل لانے کا مقصد مسلمانوں کی وقف کردہ اراضی کو ہڑپنا ہے۔

مولانا نے کہا کہ مرکزی حکومت اس طرح کے بلس لاکر مسلمانوں کوپریشان کررہی ہے اور شریعت میں مداخلت کرتے ہوئے مسلمانوں کو دین اسلام سے دورکرنے کی ناکام سازشیں کر رہی ہے۔ مولانا نے کہا کہ وقف کردہ اراضی اللہ تعالی کی زمین ہے اس کا تحفظ ہر حال میں مسلمانوں پر واجب ہے۔

a3w
a3w