مسلم تحفظات کسی کے باپ کی جاگیر نہیں جو ختم کئے جاسکیں
صدر ٹی پی سی سی ریونت ریڈی ایم پی نے مسلمانوں کے 4 فیصد تحفظات کو ختم کرنے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی دھمکی پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے 4 فیصد تحفظات کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔
حیدرآباد: صدر ٹی پی سی سی ریونت ریڈی ایم پی نے مسلمانوں کے 4 فیصد تحفظات کو ختم کرنے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی دھمکی پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے 4 فیصد تحفظات کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔
مسلمانوں کو سابق چیف منسٹر ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی اور اس وقت کے وزیر محمد علی شبیر نے 4 فیصد تحفظات فراہم کئے جس کے نتیجہ میں آج لاکھوں اقلیتی نوجوان ڈاکٹر، انجینئر بن کر ملک اور ریاست کی خدمت کررہے ہیں۔ ریونت ریڈی آج عادل آباد میں بے روزگاری کے خلاف زبردست جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے 2014ء سے قبل محبوب نگر میں اعلان کیا تھا کہ ٹی آر ایس اقتدار میں آنے پر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات دیئے جائیں گے۔ اقتدار میں آکر آج 9 سال ہوگیا۔ کے سی آر نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ اقتدار میں آنے کے بعد مودی کے گود میں جاکر بیٹھ گئے۔
ریونت ریڈی نے صدر مجلس اسد الدین اویسی ایم پی جو کے سی آر اور بی آر ایس کے دوست ہیں سوال کیا کہ آپ نے کے سی آر کو ووٹ دے کر کامیاب بنانے کی اپیل کی تھی۔ 12 فیصد تحفظات کی فراہمی پر آپ خاموش کیوں ہیں؟ آج آپ کو یہ بتانا پڑے گا کہ آپ مسلمانوں کو 4 فیصد دینے والی کانگریس کے ساتھ ہیں یا 12 فیصد دینے کا دھوکہ دینے والی جماعت ٹی آر ایس یا پھر 4 فیصد تحفظات ختم کرنے کی دھمکی دینے والی بی جے پی کے ساتھ ہیں؟۔
ریونت ریڈی نے صدر مجلس سے کہا کہ آپ کا دوست چور ہے۔ انہوں نے 4 فیصد تحفظات ختم کرنے والوں کو بٹہ باز قرار دیا جنہوں نے 12 فیصد تحفظات دینے کا وعدہ کرکے دھوکہ دیا ہے۔ صدر ٹی پی سی سی نے عادل آباد کے عوام سے اپیل کی وہ آئندہ انتخابات میں عادل آباد کی تمام 10 اسمبلی نشستوں پر کانگریس کو کامیاب بنائیں۔
کانگریس پارٹی ریاست بھر میں 119 کے منجملہ 90 نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ ریونت ریڈی نے جلسہ میں شریک نوجوانوں کو تیقن دیا کہ کانگریس برسر اقتدار آنے پر اندرون سال 2 لاکھ مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات عمل میں لائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ علیحدہ تلنگانہ تحریک کے دوران 1200 نوجوانوں نے اپنی جانوں کو قربان اس لئے کردیا کہ علیحدہ ریاست کے تشکیل کے بعد بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں حاصل ہوں گی، لیکن کے سی آر کے اقتدار میں آنے کے بعد نوجوانوں کو روزگار تو نہیں ملا لیکن ان کے خاندان بشمول فرزند کے ٹی آر و دیگر افراد کو وزارت اور دیگر عہدے حاصل ہوگئے۔ بے روزگار نوجوانوں کے ماہانہ 3 ہزار روپے الاؤنس دینے کا وعدہ کرکے دھوکہ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بسوال کمیٹی اپنے سروے میں 1.91 لاکھ مخلوعہ جائیدادوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تقررات عمل میں لانے کی سفارش کی تھی۔ کے سی آر نے ہر گھر کے ایک فرد کو نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اب جب کہ پبلک سرویس کمیشن نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا عمل شروع کیا تھاکہ امتحانی پرچہ کا افشاء کیا گیا اور تقررات کے عمل کو روک دیا گیا۔
اس کے لئے صدر کانگریس نے ریاستی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا اور ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کو وزارت سے برطرف کرنے، پبلک سرویس کمیشن کو تحلیل کرنے اور ہائیکورٹ برسر خدمت جج کے ذریعہ امتحانی پرچہ کے افشاء کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر حکومت نے ضلع عادل آباد کی ترقی کو نظر انداز کردیا۔
کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد ضلع میں انجینئرنگ کالج اور دیگر زیر التواء ترقیاتی پراجکٹس بالخصوص آبپاشی پراجکٹس کو مکمل کیا جائے گا۔ جلسہ سے سابق وزیر محمد علی شبیر، ٹی جیون ریڈی ایم ایل سی، سکریٹری اے آئی سی سی ندیم جاوید، سدرشن ریڈی، جی پرساد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں کلکٹریٹ چوراہا تا امبیڈکر چوراہا ریالی نکالی گئی، جس میں ہزاروں نوجوانوں نے شرکت کی۔