مسلم شادیاں‘ پوکسو ایکٹ سے مستثنیٰ نہیں: کیرالا ہائی کورٹ
عدالت نے ایک 31 سالہ شخص کو جس پر 15 سالہ (قانوناً نابالغ) لڑکی کے اغوا اور اسے حاملہ کرنے کا الزام ہے‘ ضمانت دینے سے انکار کردیا۔
کوچی: کیرالا ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ پرسنل لا کے تحت ہونے والی مسلم شادیاں پوکسو ایکٹ سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔
عدالت نے ایک 31 سالہ شخص کو جس پر 15 سالہ (قانوناً نابالغ) لڑکی کے اغوا اور اسے حاملہ کرنے کا الزام ہے‘ ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ اس شخص کا دعویٰ ہے کہ اس نے لڑکی سے شادی کی ہے۔
جسٹس ڈی کے تھامس نے درخواست ِ ضمانت خارج کرتے ہوئے کہا کہ کمسنی کی شادیاں سماجی برائی ہیں اور پوکسو ایکٹ کمسن لڑکی سے جسمانی تعلق کی ممانعت کرتا ہے چاہے یہ شادی کے لبادہ میں ہی کیوں نہ قائم کیا گیا ہو۔
انہوں نے اپنے احکام مورخہ 18 نومبر میں کہا کہ میری سوچی سمجھی رائے میں پرسنل لا کے تحت مسلم شادیاں پوکسو ایکٹ سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔
ہائی کورٹ‘ مغربی بنگال کے رہنے والے خالد الرحمن کی درخواست ِ ضمانت کی سماعت کررہی تھی جس کا دعویٰ ہے کہ لڑکی اس کی بیوی ہے جس سے اس نے 14 مارچ 2021 کو نکاح کیا تھا۔
اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت کارروائی نہیں ہوسکتی کیونکہ محمڈن لا 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں سے شادی کی اجازت دیتا ہے۔