مصنوعی پلکیں
اگر ان مصنوعی پلکوں کے بنانے اور اس کو رنگنے میں حرام مواد شامل نہ ہو ، اور مصنوعی پلکیں ایسی سیاہ نہ ہوں کہ دیکھنے والوں کو اصل پلکیں ہی محسوس ہوتی ہوں تو اس کی گنجائش ہے ؛
سوال:- بہت سی خواتین پلکوں پر رنگین پلک لگاتی ہیں، یہ لگانا خوبصورتی کے لئے ہوتا ہے ؛ لیکن دیکھنے والوں کو سمجھ میں آجاتا ہے ، عموماً یہ پلکیں نائیلون کے بالوں کی بنی ہوئی ہوتی ہیں ، کیا ان کا لگانا جائز ہوگا ؟ (فارحہ تسنیم، ایل بی نگر)
جواب :- اگر ان مصنوعی پلکوں کے بنانے اور اس کو رنگنے میں حرام مواد شامل نہ ہو ، اور مصنوعی پلکیں ایسی سیاہ نہ ہوں کہ دیکھنے والوں کو اصل پلکیں ہی محسوس ہوتی ہوں تو اس کی گنجائش ہے ؛
کیوںکہ سیاہ کے علاوہ زینت کے طورپر کسی اور کلر کا استعمال جائز ہے : ’’ الأشیاء التی یغیر بھا الشیب من حمرۃ وصفرۃ فقد جاء ت الآثار باباحتھا إلا السواد ‘‘ ( المعتصر من المختصر من مشکل الآثار : ۲؍۲۲۸)
خاص کر زینت کے معاملہ میں عورتوں کے لئے زیادہ گنجائش رکھی گئی ہے ؛ اسی لئے عورتوں کو سونا اور ریشم پہننے اور مہندی لگانے کی اجازت دی گئی ، مردوں کو نہیں ؛
البتہ اگر اس میں ناپاک مواد شامل ہو تو ناپاک ہونے کی وجہ سے اس کو لگانا جائز نہیں ہوگا ، اسی طرح اگر یہ مصنوعی پلکیں انسانی بالوں سے تیار کی گئی ہوں تو ان کا استعمال حرام ہوگا ؛
کیوںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مقاصد کے لئے انسانی بال لگانے والے پر لعنت بھیجی ہے ، اسی طرح یہ بھی ضروری ہوگا کہ اسے بآسانی نکالا جاسکتا ہو ،
اگر اسے اس طرح چپکادیا گیا ہو کہ نکالنا دشوار ہو اور وہ آنکھ کے خارجی حصہ میں پانی پہنچے میں رُکاوٹ بنتا ہو ، تب بھی اس کا استعمال جائز نہیں ؛ کیوںکہ اس کا وضوء درست نہیں ہوگا ۔
یہ تو جائز و ناجائز ہونے کا مسئلہ ہے ؛ لیکن شریعت کا اصل مزاج یہ ہے کہ زینت و آرائش میں غلو نہیں ہونا چاہئے ؛
اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمانہ جاہلیت میں مروج زینت کے بعض طریقوں — جیسے دانتوں میں فصل پیدا کرنے اور گودنے وگدوانے — کو منع فرمایا ؛
اس لئے مسلمان خواتین کو اس سے بچنا چاہئے اور اپنی لڑکیوں کی ایسی تربیت کرنی چاہئے کہ ان میں جذبۂ آرائش حد سے متجاوز نہ ہوجائے ۔