ملک کو حجاب، حلال مسائل کی ضرورت نہیں : کے ٹی آر
کے ٹی آر نے کہا کہ بی جے پی کے خلاف ان کی لڑائی ملک کے بنیادی مسائل/ اصولوں پر ہوگی۔ بدقسمتی ہم پلاٹ فارم کھوتے جارہے ہیں۔ ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ کسی کو اقتدار سے بیدخل کرنے اور کسی کو مسند اقتدار پر بٹھانے کیلئے جنونیت کا شکار ہورہے ہیں۔
نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں کے میگا کانکلیو کے چند دن بعد بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے اتوار کے روز کہا کہ2024 کے لوک سبھا کے انتخابات میں بی جے پی کے خلاف ان (اپوزیشن) کی لڑائی ملک کے سامنے ”بنیادی مسائل“ پر ہونی چاہئے لیکن بدقسمتی سے ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ ”کسی ایک کو اقتدار سے بیدخل“ کرنے کیلئے جنونیت کاشکار ہیں۔
کے تارک راما راؤ جو ریاستی وزیر اور چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے فرزند بھی ہیں، نے کہا کہ ان کی پارٹی (بی آر ایس) ملک کے فلاحی اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی، اُن سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرے گی جن کا مشترکہ ایجنڈہ عوام کی بہبود ہوناچاہئے۔
کے ٹی آر نے کہا کہ بی جے پی کے خلاف ان کی لڑائی ملک کے بنیادی مسائل/ اصولوں پر ہوگی۔ بدقسمتی ہم پلاٹ فارم کھوتے جارہے ہیں۔ ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ کسی کو اقتدار سے بیدخل کرنے اور کسی کو مسند اقتدار پر بٹھانے کیلئے جنونیت کا شکار ہورہے ہیں۔ اس بارے میں ہم پریشان ہیں۔
ایسا ایجنڈہ نہیں ہونا چاہئے۔ ایجنڈہ ایسا ہونا چاہئے کہ ملک کی بنیادی ترجیحات کو کس طرح پورا کرنا ہے۔ بی آر ایس قائد کے ٹی آر نے پی ٹی آئی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو کسی کے خلاف متحدنہیں ہونا چاہئے۔ آپ کسی چیز کے خلاف متحد ہوسکتے ہیں۔
وہ چیز کیا ہوگی اس کے بارے میں کوئی نہیں بتا سکتا۔2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کے اتحاد سے متعلق جمعہ کو پٹنہ میں حزب اختلاف کی 16جماعتوں کی میٹنگ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی آر نے یہ بات کہی۔
جنتا دل (یو) کے سپریمو اور بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار کی میزبانی میں پٹہ میں اپوزیشن کی 16جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں بی آر ایس شریک نہیں تھی۔ راؤ نے اشارہ دیا کہ بی آ رایس، اپنے بل پر لوک سبھا انتخابات لڑے گی اور معقول تعداد میں نشستیں جیت کر ہم موثر شروعات کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ ایسا متحدہ محاذ قطعی کامیاب نہیں ہوگا جس کی قیادت کانگریس یا بی جے پی کرتی ہو، کیونکہ یہ دونوں بڑی جماعتیں ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہوچکی ہیں۔
راؤ نے واضح کردیا کہ سیاسی جماعتیں، ملک کے فلاحی اصولوں کے ایجنڈہ پر اتحاد کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آج روزگار کی تخلیق کے مواقع میں اضافہ، کسانوں کی معیشت کا فروغ، آبپاشی اور دیہی علاقوں میں روزگار کی ضرورت ہے۔ یہی ملک کے اہم مسائل ہیں ان کو حل کرنا ضروری ہے۔ حجاب یا حلال جیسے مسائل کی آج ملک کو ضرورت نہیں ہے۔یہ مسائل سیاسی ہیں جنہیں پیدا کیا گیا جو سب بکواس ہیں۔
راؤ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس، ایسی جماعتوں کی مخالفت کرے گی جو ملک کی ترقی کے عمل کو معکوس کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس او ربی جے پی نے ملک پر 75 برسوں تک حکمرانی کی مگر یہ جماعتیں ترقی کے معاملہ میں ملک کو پیچھے کردیا۔ تلنگانہ اگرچیکہ ایک نئی ریاست ہے مگر اس ریاست نے مختصر عرصہ میں بے مثال ترقی کی ہے۔
علاقائی جماعتوں کو ایک پلاٹ فارم پر لانے سے متعلق بی آرایس کی مساعی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ہماری سوچ نہیں ہے۔ ہم اپنی پارٹی سرگرمیوں کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ ہماری پارٹی کو قومی سطح پر وسعت دینا چاہتے ہیں۔ اب سوال کہاں پیدا ہوتا ہے کہ مل کر لڑنے یا خلاف لڑنا ہے۔
غیر کانگریس اور غیر بی جے پی محاذ کی تشکیل کی بی آر ایس کی مساعی نتیجہ خیز ثابت ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کے ٹی آر نے کہا کہ ”روم ایک دن میں تعمیر نہیں ہوا۔ آج بی جے پی ایک بہت طاقت ہے اس سے کسی کو انکار نہیں ہے اس کے پاس300 لوک سبھا ارکان ہیں مگر ایک بات یادرکھنا ضروری ہے کہ بی جے پی کا آغاز دو ایم پیز سے ہوا۔ ہزاروں میل کے سفر کا آغاز قدم سے ہوتا ہے۔ ہم کہیں نہیں جارہے ہیں۔
ہم2024 کے لوک سبھا الیکشن کی تیاری کررہے ہیں۔ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ 2024 کے الیکشن میں ہماری کوشش کتنی کامیاب ہوتی ہے۔2024 کے بعد بھی زندگی ہے۔ 2024 کے الیکشن سے ہماری زندگی شروع، ختم ہونے والی نہیں ہے۔ تلگودیشم پارٹی کے سربراہ چندرا بابو بابو نائیڈو کی غیر بی جے پی اور غیر کانگریس محاذ میں امکانی شمولیت کے ایک سوال پر بی آر ایس کے کارگزار صدر نے کہا کہ وہ اس کا جواب نہیں دیں گے۔