مذہب

موبائل پہ قرآن پڑھنے اور بلا وضو اسے چھونے کا حکم

قرآن مجید کو بلاوضو بغیر چھوئے پڑھنا جائز ہے، اسی طرح اسےکپڑے میں لپیٹ کر چھونا بھی جائز ہے؛ لہٰذا اگر موبائل فون میں قران مجید محفوظ ہو، اور اسکرین پر وہ ظاہر نہ ہو تو وہ قرآن مجید کے حکم میں نہیں ہے؛

سوال:آج کل ملٹی میڈیا موبائل میں قرآن مجید اور دیگر دوسری دینی کتابوں کے پڑھنے کی سہولت حاصل ہے، بہت سے مسلمان مطبوعہ قرآن مجید کی بجائے موبائل ہی پہ قرآن پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں،

کیونکہ اس میں بسا اوقات کافی سہولت ہوتی ہے، جیسے سفر میں قرآن مجید ساتھ لے جانا مشکل ہوتا ہے؛ لہٰذا دوران سفر موبائل میں قرآن مجید پڑھنازیادہ آسان ہوتا ہے،

اس پس منظر میں سوال یہ ہے کہ جس وقت موبائل پر قرآن مجید پڑھا جائے تو کیا اس وقت موبائل کا پورا سیٹ قرآن مجید کے حکم میں ہوگا؟نیز کیااس وقت بلا وضو اسکرین پر نظر آنے والی آیات کو چھونا، ٹچ کرنا اور صفحات کو بدلنا درست ہوگا۔(محمد سمیع الدین، مراد نگر)

جواب:- قرآن مجید کو بلاوضو بغیر چھوئے پڑھنا جائز ہے، اسی طرح اسےکپڑے میں لپیٹ کر چھونا بھی جائز ہے؛ لہٰذا اگر موبائل فون میں قران مجید محفوظ ہو، اور اسکرین پر وہ ظاہر نہ ہو تو وہ قرآن مجید کے حکم میں نہیں ہے؛

البتہ اگر قرآنی آیات اسکرین پر ظاہر ہو رہی ہوں تو اس صورت میں اسے بلا وضو چھونا درست نہیں ہوگا، ہاں اگر کسی اور چیز کے ذریعہ آیات وصفحات کو آگے پیچھے کیا جانا ممکن ہو تو ایسی صورت میں اس کو بلا وضو چھونے کی اجازت ہو گی، اگر موبائل پر اسکرین گارڈ یا گلاس لگا ہوا ہے، تب بھی بلا وضو قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہوگا؛

کیوں کہ یہ قرآن مجید کی ایسی جلد کے حکم میں ہے، جو قرآن مجید کے ساتھ پیوست ہو، اور جس کو بمشکل ہی اس سے الگ کیا جا سکتا ہے:

يحرم "مسها” أي الآية لقوله تعالى {لا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ} سواء كتب على قرطاس أو درهم أو حائط "إلا بغلاف” متجاف عن القرآن والحائل كالخريطة في الصحيح ويكره بالكم تحريما لتبعيته للابس ويرخص لأهل كتب الشريعة أخذها بالكم وباليد للضرورة إلا التفسير، فإنه يجب الوضوء لمسه، والمستحب أن لا يأخذها إلا بوضوء ويجوز تقليب أوراق المصحف بنحو قلم للقراءة، (مراقي الفلاح، كتاب الطهارة، باب الحيض والنفاس والاستحاضة، ص: 61)