جموں و کشمیر

مہلوک عسکریت پسند کی نماز جنازہ ادا کرنا ملک دشمن سرگرمی نہیں: ہائی کورٹ

ٹرائل عدالت نے مسجد کے امام جاوید احمد شاہ کو بھی ضمانت منظور کی تھی جن پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک مہلوک عسکریت پسند کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی تھی۔

سری نگر: جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے حال ہی میں رولنگ دی ہے کہ عوام کی جانب سے کسی مہلوک عسکریت پسند کی نماز جنازہ ادا کرنے کو اس درجہ کی ملک دشمن سرگرمی تصور نہیں کیا جاسکتا کہ انہیں شخصی آزادی سے محروم کردیا جائے جس کی ضمانت دستور کی دفعہ 21 میں دی گئی ہے۔

 جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس محمد اکرم چودھری پر مشتمل بنچ دو اپیلوں کی سماعت کررہی تھی جو حکومت نے اننت ناگ کے خصوصی جج (نامزد عدالت برائے انسداد غیر قانونی سرگرمیاں قانون) کے 11 فروری 2022 اور 26 فروری 2022 کو صادر کردہ فیصلوں کو چالنج کرتے ہوئے داخل کی تھیں جس میں دو علحدہ درخواستوں پر مدعی علیہان کو ضمانت منظور کی گئی تھی۔

 عدالت نے دیوسر، کلگام کے چند دیہاتیوں کو ٹرائل عدالت کی جانب سے دی گئی ضمانت کو برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی شخص کو اس کے بنیادی حق آزادی سے محروم نہیں کیا جاسکتا جس کی ضمانت دستور کی دفعہ 21 میں دی گئی ہے۔

ٹرائل عدالت نے مسجد کے امام جاوید احمد شاہ کو بھی ضمانت منظور کی تھی جن پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک مہلوک عسکریت پسند کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی تھی۔ اپیل گزار نے یواے (پی) قانون کی دفعہ 43D کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملزمین کو ضمانت دینے پر پابندی لگائی جائے جب ان کے خلاف الزامات پر یقین کرنے کی واجبی بنیاد موجود ہو۔

 جیسا کہ اس معاملہ میں بادی النظر میں ملزمین کے خلاف الزامات درست ہیں اس کے باوجود تحت کی عدالت نے یہ(انہیں ضمانت دینے کے) قابل اعتراض احکام جاری کئے ہیں۔