شمالی بھارت

ٹیچر کو برہنہ کرنے اور مارپیٹ کا واقعہ

ٹیچر نے جب طالبہ کے کان چھوا تو اس کا حجاب نیچے گرگیا جس کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش آیا۔ لڑکی کے خاندان نے تقریباً200 افراد کے ساتھ اسکول پر حملہ کردیا۔ پولیس میں مقدمہ درج کرنے کی ہمت نہیں تھی۔

کولکتہ: اقلیتی برادری کی ایک طالبہ کے والدین کی زیر قیادت ایک گروپ نے لڑکی کو پابند ڈسپلن بنانے پر ایک خاتون ٹیچر کو برہنہ کردیا اور اس پر حملہ کردیا۔ یہ واقعہ مغربی بنگال کے ضلع جنوبی دیناج پور میں پیش آیا۔

انڈیا ٹوڈے کی اطلاع کے مطابق جمعہ کی دوپہر طالبہ کے والدین نے پہلے مغربی بنگال کے ضلع جنوبی دیناج پور کے ہیلی پولیس اسٹیشن کے حدود میں تری موہنی پرتاپ چندر ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹر کے دفتر کے باہر احتجاج منظم کیا کیونکہ جمعرات کو کلاس میں نہ آنے پر ایک خاتون ٹیچر نے اس لڑکی کو تھپڑّ مارا تھا۔

بعدازاں یہ ہجوم ٹیچر کے کامن روم میں داخل ہوگیا اور خاتون ٹیچر پر حملہ کرتے ہوئے اسے برہنہ کردیا۔ ہجوم نے فحش زبان کا استعمال کرتے ہوئے ٹیچر کو گالی گلوج بھی کی۔ پولیس کی ایک ٹیم اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اسکول پہنچ گئی۔ بعدازاں اسکول ٹیچر کے بلاک اڈمنسٹریشن نے سیکورٹی کا تیقن دیتے ہوئے مفاہمت کرائی۔

پولیس نے اساتذہ پر حملہ کرنے پر چار افراد کو گرفتار کرلیا۔ اسکول حکام نے ہیلی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ اس واقعہ پر سیاسی تنازعہ پیدا ہوگیا۔ بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ اور ریاستی صدر سکنتا مجمدار نے اس علاقہ کا دورہ کیا اور احتجاجیوں سے ملاقات کی۔

انہوں نے اساتذہ پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کامطالبہ کیا۔ بی جے پی یوتھ ونگ کے ریاستی نائب صدر ترون جیوتی تیواری نے اس واقعہ کا ایک ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کیا۔ انہوں نے ریاستی پولیس سے اس کے خلاف کارروائی کرنے کامطالبہ کیا۔

اس واقعہ پر مقامی عوام میں برہمی پیدا ہوگئی۔ انہوں نے ہفتہ کے روز احتجاج کیا اور سڑکیں مسدود کردیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدر مجمدار نے کہاکہ میں بھی کبھی ٹیچر تھا۔ میں نے کئی طلباء کو ڈسپلن کا پابند بنایاتھا۔کسی بھی ٹیچر کے لیے اس کا طالب علم‘ طالب علم ہی ہوتا ہے۔

ٹیچر نے جب طالبہ کے کان چھوا تو اس کا حجاب نیچے گرگیا جس کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش آیا۔ لڑکی کے خاندان نے تقریباً200 افراد کے ساتھ اسکول پر حملہ کردیا۔ پولیس میں مقدمہ درج کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ جب مقامی افراد نے احتجاج کیا اور سڑکیں مسدود کردیں تو پولیس نے 35 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

بی جے پی لیڈر نے ٹیچر کے ساتھ انصاف کرنے کا مطالبہ کیا۔ٹیچر نے کہاکہ اگر طلباء کلاس میں نامناسب رویہ اختیار کریں اور توجہ نہ دیں تو میں انہیں پابند ڈسپلن بنانے کبھی کبھار ان کا کان کھینچتی ہوں یا ایک آدھ تھپڑ لگادیتی ہوں۔