حیدرآباد

پرانے شہر میں غیراردوداں عملہ کی تعیناتی، درشت لہجہ سے مسائل کاسامنا

زبان‘اظہارخیال کابہترین ذریعہ ہے۔زبان کے صحیح استعمال سے دشمن بھی آپ کے گرویدہ ہوجاتے ہیں۔اردومیں ایک کہاوت مشہور ہے کہ زبان شیریں توملک گیری۔اس کہاوت کومحکمہ پولیس میں لاگوکرنے کی ضرورت ہے۔

حیدرآباد: زبان‘اظہارخیال کابہترین ذریعہ ہے۔زبان کے صحیح استعمال سے دشمن بھی آپ کے گرویدہ ہوجاتے ہیں۔اردومیں ایک کہاوت مشہور ہے کہ زبان شیریں توملک گیری۔اس کہاوت کومحکمہ پولیس میں لاگوکرنے کی ضرورت ہے۔

دلوں کوفتح کرنے زبان کاصحیح استعمال بھی ضروری ہے خصوصیت کے ساتھ پرانے شہر میں جہاں اردوبولنے‘لکھنے اور پڑھنے والوں کی تعدادبہت زیادہ ہے۔وہاں تلگوداں پولیس آفیسروں کوتعینات کیا جارہا ہے۔یہ بیچارے اردو‘ہندی برابربول بھی نہیں سکتے جب وہ لوگوں کوکچھ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں تو زبان کا مسئلہ پیداہورہاہے۔

درمیان میں وہ تلگویاانگلش میں اظہارخیال کرنے لگتے ہیں آفیسرس کی زبان عوام کوسمجھ میں نہیں آتی تب مسئلہ پیداہورہاہے۔پولیس عہدیداروں میں صبر کا جذبہ بھی کم دکھائی دے رہا ہے۔تلگوداں عہدیدار‘ٹوٹی پھوٹی اردو‘ہندی میں بات کرتے ہیں توان سے نادانسہ طورپرکچھ الفاظ ادا ہوجاتے ہیں جس سے عوام بالخصوص نوجوان بے حدخفا ہونے لگتے ہیں۔

پولیس عہدیدارکادرشت لہجہ‘سوشل میڈیاپر وائرل ہوتا ہے جس پر مختلف تبصرہ ہوتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کل شب آئی ایس سدن علاقہ میں ایک ایس آئی جونائٹ شفٹ پرتعینات تھے‘ کالہجہ انتہائی مناسب نہیں تھا۔بلاوجہ راتوں میں گھومنا مناسب نہیں ہے مگر متذکرہ ایس آئی کوراتوں میں گھومنے والوں سے ترش لہجہ میں بات چیت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ایس آئی اور ان کے ماتحت کانسٹبلس صرف تلگو زبان میں بات چیت کرتے ہیں اور وہ اردو سے نابلد ہیں۔ دوسرا یہ کہ ان عہدیداروں میں عوام کے تئیں احترام‘ہمدردی کاجذبہ کم ہی دیکھا گیا۔چند پولیس عہدیدار‘اپنا راعب ودبدبہ قائم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ان کایہ عمل عوام کو خوفزدہ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ان واقعات سے محکمہ پولیس کی نیک نامی متاثر ہورہی ہے۔ سٹی ٹرافک پولیس کے عملہ کابھی یہی حال ہے۔

ٹرافک پولیس کے 90 فیصد سے زائد عملہ اردو‘ہندی سے نابلدہے جس کی وجہ سے انہیں‘عوام سے ان کی زبان میں بات کرنا مشکل ہوتا ہے۔پولیس عہدیدار‘ عوام کوان کی زبان میں مناسب انداز میں سمجھانے سے قاصر رہتے ہیں جس سے بات نہیں بنتی‘تب جھگڑاہونے کا امکان رہتا ہے۔

بدزبانی سے جب جھگڑا ہوتا ہے تو پولیس اپنے عہدیدارکی غلطی کی پردہ پوشی کرتے ہوئے عوام کے خلاف مقدمہ درج کرتی ہے اس عمل سے نہ صرف محکمہ پولیس کی نیک نامی داغدارہورہی ہے بلکہ عوام میں پولیس کے تئیں ناراضگی پیداہوتی ہے۔

عوام سے روابط کو بہتر بنائے رکھنے کیلئے بالخصوص پرانے شہر کے پولیس اسٹیشنوں سے ایسے عہدیداروں اورعملہ کوتعینات کرناچاہئے جو تلگو‘ انگلش کے ساتھ اردویاہندی اچھی طرح سے بولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور پولیس عملہ میں اخلاقی اقدارکوفروغ دینے پر بھی توجہ دیناچاہئے۔