دہلی

پی ایف آئی کے سابق سربراہ ابوبکر کی ضمانت مسترد

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے چہارشنبہ کو دہلی ہائی کورٹ کے سامنے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے سابق سربراہ ای ابوبکر کی صحت کے بارے میں ایمس سے حاصل کی گئی رپورٹ پیش کی۔

نئی دہلی: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے چہارشنبہ کو دہلی ہائی کورٹ کے سامنے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے سابق سربراہ ای ابوبکر کی صحت کے بارے میں ایمس سے حاصل کی گئی رپورٹ پیش کی۔

قبل ازیں 30 نومبر کو عدالت نے ابوبکر کی گھر پر نظربندی کی درخواست کو مسترد کردیا تھا اور این آئی اے سے کہا تھا کہ وہ ایک اسٹیٹس رپورٹ داخل کرے، جس میں ایمس کی طرف سے تصنیف کردہ بیماریوں اور علاج کے مشورہ پر میڈیکل آفیسر کی رائے شامل کی جائے۔

یہ رپورٹ ایس پی پی اکشے ملک نے این آئی اے کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے داخل کی تھی۔ ابوبکر کے وکیل آدتیہ پجاری نے آج اسٹیٹس رپورٹ پر مزید ہدایات حاصل کرنے عدالت سے مہلت مانگی۔ عدالت نے اس معاملہ کی مزید سماعت 19 دسمبر کو مقرر کی ہے۔

این آئی اے نے ابوبکر کو 22 ستمبر کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف انسدادِ غیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ وہ 6 اکتوبر سے عدالتی تحویل میں ہیں۔

وہ آئیڈیل اسٹوڈنٹس لیگ، جماعت ِ اسلامی اور اسٹوڈنٹس اسلامک مؤومنٹ آف انڈیا (سیمی) جیسی تنظیموں میں سرگرم تھے تاہم عدالت نے ضمانت منظور کرنے ابوبکر کے وکیل کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

ان کے وکیل آدت پجاری نے بحث کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں گھر پر نظربند رکھا جاسکتا ہے، لیکن عدالت نے ان کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا۔ ابوبکر کے دماغ کے ایم آر آئی کے لیے 2024ء کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ بنچ نے کہا کہ وہ 2024ء تک اسکیان کا انتظار نہیں کرسکتا۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

انھوں نے کہا کہ ابوبکر کو ایک جرم کے سلسلہ میں محروس کیا گیا ہے۔ یہ ایک علیحدہ معاملہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم 2024ء تک انتظار کریں۔ یہ محض ایک معائنہ ہے۔

ابوبکر کے مطابق وہ مختلف عوارض میں مبتلا ہیں، جن میں غذائی نالی کا کینسر، پارکنس کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور بینائی کی کمی شامل ہیں۔ پجاری نے قبل ازیں کہا تھا کہ ان کی درخواست ِ ضمانت کو این آئی اے کے خصوصی جج نے مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ضرورت کے مطابق ایمس میں ان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔