کجریوال کو خود اپنی تحریر کردہ سطریں یاد نہیں،اقتدار بھی ایک نشہ ہے: انا ہزارے
انا ہزارے نے اپنے مکتوب میں کجریوال کو 18 ستمبر 2012کی ٹیم انا میٹنگ یاد دلائی جس میں کجریوال نے سیاست میں آنے کا اپنا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
نئی دہلی: بزرگ سماجی مصلح اور کرپشن کے خلاف مہم چلانے والے انا ہزارے نے منگل کے دن چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو مکتوب لکھا اور انہیں خود ان کی تحریر کردہ کتاب ”سوراج“ کی سطریں یاد دلائیں۔ انا ہزارے نے دہلی کی آبکاری پالیسی پر تنقید کی اور کجریوال پر اقتدار کے نشہ میں دھت ہونے کا الزام عائد کیا۔
کجریوال نے 2012میں سیاست میں قدم رکھنے سے قبل کتاب سوراج لکھی تھی۔ انا ہزارے نے مکتوب میں کہا کہ سیاست میں آنے سے قبل تم نے کتاب سوراج لکھی تھی۔ تم نے اس کتاب کا مقدمہ مجھ سے لکھوایا تھا۔ تم نے کتاب میں گرام سبھا اور شراب پالیسی کی بات کی تھی۔ تم نے جو لکھا ہے میں تمہیں اس کی یاددہانی کرارہا ہوں۔
انا نے دیہاتوں میں شراب کی لت کے مسائل اور ان کا حل سے متعلق اروند کجریوال کی سطریں نقل کیں۔ انا نے کہا کہ تم نے بہت اچھا لکھا تھا اور مجھے تم سے بڑی توقعات تھیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ سیاست میں قدم رکھنے اور چیف منسٹر بننے کے بعد تم نے ان الفاظ کو بھلادیا۔ تم نے جو نئی آبکاری پالیسی بنائی وہ ایسا لگتا ہے کہ شراب کی لت کو بڑھاوا دے گی۔
اس پالیسی کے نتیجہ میں ریاست کے کونے کونے میں شراب کے ٹھیکے (دکانیں) کھل جائیں گے جس کے نتیجہ میں کرپشن کو بڑھاوا ملے گا جو عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔اس کے باوجود تم نے ایسی پالیسی لائی۔ ایسا لگتا ہے کہ جو نشہ شراب میں ہوتا ہے وہی اقتدار میں بھی ہوتا ہے۔
تم بھی اقتدار کے نشہ میں دھت ہو۔ انا ہزارے نے اپنے مکتوب میں کجریوال کو 18 ستمبر 2012کی ٹیم انا میٹنگ یاد دلائی جس میں کجریوال نے سیاست میں آنے کا اپنا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ انا ہزارے نے کہا کہ تم بھول گئے کہ ہماری تحریک کی نیت سیاسی پارٹی قائم کرنے کی نہیں تھی۔
دہلی آبکاری پالیسی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ عام آدمی پارٹی دوسری پارٹیوں کے راستہ پر چل نکلی ہے جو افسوسناک ہے۔ انا ہزارے نے کہا کہ میں یہ مکتوب اس لئے لکھ رہا ہوں کہ ہم نے سب سے پہلے رالیگاؤں سدھی میں شراب پر امتناع عائد کیا تھا۔
ہم نے مہاراشٹرا میں اچھی آبکاری پالیسی لانے کئی مرتبہ احتجاج کیا۔ ہماری تحریک کے نتیجہ میں نشہ بندی قانون بنا۔ اگر کسی موضع اور شہر میں 51فیصد عورتیں نشہ بندی کے حق میں ووٹ دیں تو وہاں الکحل پر امتناع عائد ہوجانا چاہئے۔
حکومت ِ دہلی سے بھی ایسی ہی پالیسی کی توقع تھی لیکن تم نے ایسا نہیں کیا۔ بزرگ سماجی مصلح نے اپنے مکتوب کے آخر میں لکھا کہ یہ ایک بڑی تحریک کے پیٹ سے پیدا ہونے والی سیاسی جماعت کو زیب نہیں دیتا۔