”کرناٹک میں طالبانی حکومت سے ہندو خوفزدہ“
بی جے پی رکن اسمبلی باسن گوڑا پاٹل یتنال نے کہا کہ ہندو کارکن خوفزدہ ہیں کہ کرناٹک میں طالبان حکومت آرہی ہے۔
منگلورو: بی جے پی رکن اسمبلی باسن گوڑا پاٹل یتنال نے کہا کہ ہندو کارکن خوفزدہ ہیں کہ کرناٹک میں طالبان حکومت آرہی ہے۔ مبینہ پولیس اذیت رسانی کے بعد دواخانہ میں شریک ہندو کارکنوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یتنال نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں ہندو کارکنوں کا قتل عام ہوا تھا۔
اب اسی قیادت کی حکومت بننے سے ہندو کارکنوں میں خوف پیدا ہوگیا ہے۔واضح رہے کہ پٹور اسمبلی حلقہ میں بی جے پی تیسرے مقام پر رہی اور بی جے پی کے باغی امیدوار نے دوسرا مقام حاصل کیا۔
اس شکست سے دلبرداشتہ ہو کر13/ مئی کو ایک بینر لگایا گیا جس میں بی جے پی کے ریاستی نلن کمار کتیل اور سابق چیف منسٹر ڈی وی سدانند گوڑا کی تصاویر پر چپلوں کا ہار پہنایا گیا۔
یہ بینر پٹور بس اسٹاپ کے قریب لگایا گیا، جس میں دونوں قائدین سے اظہار تعزیت کی گیا۔ اس کے بعد پٹور میونسپلٹی کے صدر مدھو منوہر اور دیگر نے پولیس میں شکایت درج کروائی۔ پولیس نے 9افراد کو تحویل میں لے کر ان پر تھرڈ ڈگری کا استعمال کیا۔
الزام ہے کہ پٹورو رورل کے ڈی ایس پی کی موجودگی میں تھرڈ ڈگری دی گئی۔ بی جے پی سے ٹکٹ نہ ملنے پر بطور آزاد مقابلہ کرنے والے باغی امیدوار ارون کمار پوٹیلا کو انتخابات میں دوسرا مقام آیا اور انہوں نے ہی ملزمین کو رہا کروایا۔
یتنال نے کہا کہ ہندو اور بی جے پی کارکنان کو ڈی ایس پی دفتر میں پیٹا گیا۔ وہ طالبانی نہیں تھے اور نہ ہی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ اس سے پولیس محکمہ کا وقار بلند نہیں ہوگا۔ ہمیں یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہماری طرف سے کوئی غلطی نہ ہو۔ ہم ہندو دوسروں کو تکلیف نہیں دیتے۔ ہم کسی مذہب کے خلاف نہیں ہیں۔ ہماری جدوجہد ہندوتوا کے لیے ہے۔“
اگر پولیس یہ سوچ کر کہ کانگریس پارٹی برسراقتدار آگئی ہے، ہندو کارکنوں پر مظالم کرتی ہے تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔“ بی جے پی اور ہندو کارکنان الگ نہیں ہیں۔ ہندوؤں کی حفاظت کرنا بی جے پی کی ذمہ داری ہے۔“
یتنال نے مزید کہا کہ جب کوئی شکایت ہوتی ہے، تحقیقات کی جانی چاہیے۔ نچلی سطح کے عہدیداروں کے ساتھ ڈی ایس پی کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔“ میں کارکنان کے احساسات سے مرکزی قیادت کو واقف کراؤں گا۔ میں زخمی کارکنوں کے علاج کے لیے 1لاکھ روپئے دے رہا ہوں۔