کناڈا میں مہاتما گاندھی کا مجسمہ توڑ دیا گیا
پولیس نے کہا ہے وہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ اس واقعہ کو کس نفرت انگیز تعصب کی بنیاد پر انجادم دیاگیا۔ یارک ریجنل پولیس کی ترجمان کانسٹیبل ایمی بودریو نے کہا کہ مجسمے پر 'ریپسٹ' اور 'خالصتان' جیسے ناگوار الفاظ بھی لکھے گئے۔
اوٹاوا: کناڈا کے رچمنڈ ہل میں واقع ایک ہندو مندر میں مہاتما گاندھی کا مجسمہ توڑے جانے سے ناراض وہاں کے ہندوستانی سفارت خانے نے جمعرات کو اس معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سی بی سی نے یارک ریجنل پولیس کے حوالے سے بتایا کہ پانچ میٹر اونچے اس مجسمے کویونگ اسٹریٹ اور گارڈن ایونیوعلاقوں کے ایک وشنو مندر میں بدھ کو توڑدیاگیا۔
پولیس نے کہا ہے وہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ اس واقعہ کو کس نفرت انگیز تعصب کی بنیاد پر انجادم دیاگیا۔ یارک ریجنل پولیس کی ترجمان کانسٹیبل ایمی بودریو نے کہا کہ مجسمے پر ‘ریپسٹ’ اور ‘خالصتان’ جیسے ناگوار الفاظ بھی لکھے گئے۔
انہوں نے کہا کہ "یارک ریجنل پولیس کسی بھی قسم کی نفرت پر مبنی واقعہ کو برداشت نہیں کرے گی۔” جو لوگ نسل، قومیت، زبان، رنگ، مذہب، عمر، جنس کی بنیاد پر دوسروں کو تکلیف پہنچاتے ہیں، ان کے خلاف قانون کی طرف سے اجازت دی گئی زیادہ سے زیادہ حد تک مقدمہ چلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا، "ہم جانتے ہیں کہ نفرت انگیز جرائم کا اثر کمیونٹیز پربڑے پیمانے پر ہوتا ہےاور ہم نفرت پر مبنی جرائم کے تمام واقعات کی بھرپور تحقیقات کرتے ہیں۔” مندر کے صدر ڈاکٹر بدھیندر دوبے نے کہا کہ اس واقعے نے ہندوستانی برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے کیونکہ یہ مجسمہ، یہاں گزشتہ 30 برسوں سے موجود ہے، جس کے ساتھ کبھی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔
واقعے کے بعد ٹورنٹو میں ہندوستان کے قونصلیٹ جنرل اور اوٹاوا میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے اس بربریت کی مذمت کی اور متعلقہ کینیڈین حکام سے رابطہ کیا۔ کناڈا میں ہندوستان نے ٹویٹ کیا، "ہندوستانی کمیونٹی کوخوفزدہ کرنے کی کوشش کے مقصد سے کیے گئے اس نفرت انگیز جرم سے ہمیں بہت دکھ ہوا ہے۔
اس سے یہاں کی ہندوستانی برادری میں بے چینی اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔ ہم نے تحقیقات کے لیے کناڈا کی حکومت سے رابطہ کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔”