تلنگانہ

کے سی آر کے رویہ پر شردپوار سخت ناراض

بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے اختیار کردہ رویہ پر مہاراشٹرا میں کانگریس اور این سی پی قیادت نے برہمی کا اظہار کیا۔

حیدرآباد: بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے اختیار کردہ رویہ پر مہاراشٹرا میں کانگریس اور این سی پی قیادت نے برہمی کا اظہار کیا۔

مہاراشٹرا میں بی آر ایس پر کانگریس اور این سی پی کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے بی جے پی کی بی ٹیم کا کردار ادا کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ این سی پی سربراہ شردپوار نے کھلے الفاظ میں کے سی آر کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سیکولر جماعتوں کو کمزور کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا تھا۔

دوسری طرف انچارچ ٹی پی سی سی مانک راؤ ٹھاکرے نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ مہاراشٹرا کے عوام کو کے سی آر پر قطعی بھروسہ نہیں ہے اور اگر وہ اسمبلی انتخابات میں ایک بھی حلقہ پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں تو وہ عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔

واضح رہے کہ صدر بی آر ایس آج مہاراشٹرا کے دو روزہ دورے پر روانہ ہوئے جہاں وہ مختلف مذہبی پروگرامس کے علاوہ سیاسی جلسوں سے بھی خطاب کریں گے۔ دوسری طرف بی آر ایس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔

آج شولاپور کے معروف قائد بھگیرتھ بھالکے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ کے سی آر کی موجودگی میں بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ بی آر ایس کے مہاراشٹرا میں کی جارہی توسیعی سے کانگریس اور این سی پی قیادت ناراض ہے۔

کانگریس این سی پی اور شیوسینا کے اتحاد پر مشتمل مہاوکاس اگھاڑی مہاراشٹرا میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا کے باغی گروپ (شنڈے) کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

اِس صورتحال کے درمیان کے سی آر کی بی آر ایس کا مہاراشٹرا کی سیاست میں داخلہ اب تک کی صورتحال کو مکمل طور پر تبدیل کردے گا اور اِسی ڈر کی وجہ سے کانگریس اور این سی پی قیادت کے سی آر پر برہم ہیں اور انہیں سیاسی طور پر کمزور کرنے کے لئے بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ قرار دے رہے ہیں۔

اِسی دوران بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے کانگریس اور این سی پی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ بی آر ایس کانگریس اور بی جے پی سے یکساں طور پر فاصلہ برقرار رکھے گی۔