حیدرآباد

عید الاضحیٰ قربانی، ایثار اور تسلیم و رضا کا عظیم پیغام ہے: مفتی صابر پاشاہ قادری

حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے کی قربانی پیش کر کے وفاداری، اطاعت اور ایثار کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا جسے رب کائنات نے قیامت تک کے لیے امت محمدیہ ﷺ پر لازم عبادت بنا دیا۔

حیدرآباد: مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس نامپلی کے خطیب و امام مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے عید الاضحیٰ کے موقع پر اپنے خطاب میں امت مسلمہ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی قربانی اور تسلیم و رضا کو پوری انسانیت کے لیے مثالی نمونہ قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
اردو زبان عالمی سطح پر مقبول، کالج آف لینگویجز ملے پلی میں کامیاب سمینار کا انعقاد
یوم عاشورہ کی روحانی عظمت قیامت تک باقی رہے گی: مولانا صابر پاشاہ قادری
حضرت امام حسینؓ کی نماز اور اخلاقی عظمت پر خطاب – حج ہاؤس نامپلی میں اجتماع
کل ہند مجلس فیضان مصطفیؐ کے زیر اہتمام جلسہ شہادت امام حسینؓ کا انعقاد
ڈاکٹروں کیلئے ‘کلینک ٹو کیمرہ’ – ایک منفرد ویڈیو بوٹ کیمپ کا اعلان

قربانی صرف رسم نہیں، جذبۂ ایثار و عبادت ہے

مولانا نے کہا کہ قربانی ایک رسمی عمل نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنی عزیز چیزوں کو قربان کرنے کا نام ہے۔ حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے کی قربانی پیش کر کے وفاداری، اطاعت اور ایثار کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا جسے رب کائنات نے قیامت تک کے لیے امت محمدیہ ﷺ پر لازم عبادت بنا دیا۔


عید کے دن دعائیں اور مبارکباد دینا سنت صحابہ ہے

انہوں نے بتایا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عید کے دن ایک دوسرے کو "تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَمِنْكُمْ” کہہ کر دعائیں دیا کرتے تھے۔ عید پر "عید مبارک” کہنا بھی جائز اور مستحب عمل ہے، لیکن اسے لازم سمجھنا یا نہ کہنے والوں پر اعتراض کرنا شرعی طور پر درست نہیں۔


قربانی کی فضیلت: سب سے افضل عمل

حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی روایت بیان کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ قربانی کا خون بہانا عید کے دن کا سب سے افضل عمل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"یوم النحر میں اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ عمل قربانی کا خون بہانا ہے۔”

قربانی کا جانور روز قیامت اپنے سینگوں، کھروں اور بالوں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے۔


قربانی کا وقت اور شرعی رہنمائی

مولانا نے بتایا کہ قربانی کا وقت 10 ذو الحجہ سے 12 ذو الحجہ کے غروب آفتاب تک ہے۔

  • شہری علاقوں میں نماز عید سے پہلے قربانی جائز نہیں
  • دیہات میں جہاں نماز عید نہیں ہوتی، صبح صادق کے بعد قربانی جائز ہے
  • رات کے وقت قربانی سے احتیاط برتنا بہتر ہے

اگر کوئی شخص واجب قربانی کے ساتھ ساتھ اپنے مرحوم والدین یا نبی کریم ﷺ کی طرف سے بھی قربانی کرے تو اسے بہت بڑا اجر ملتا ہے، بشرطیکہ اپنی واجب قربانی کو ترک نہ کرے۔


خواتین اور قربانی کی شرعی حیثیت

مولانا نے وضاحت کی کہ اگر عورت صاحبِ نصاب ہے تو اس پر قربانی واجب ہے، اور شوہر کے ذمے اس کی قربانی نہیں آتی۔ ہر بالغ، صاحبِ نصاب مسلمان پر قربانی شرعاً فرض ہے۔


دعا اور پیغام

مولانا مفتی صابر پاشاہ قادری نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پوری امت مسلمہ کی قربانیوں اور عبادات کو قبول فرمائے، ہمارے ملک ہندوستان کو امن و سلامتی عطا فرمائے، اور ہمیں ہمیشہ ایثار، محبت اور قربانی کے جذبے کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق دے۔