گنیش منڈپوں کا انتظامیہ بندروں سے پریشان۔بدشگونی کی علامت
گنیش مورتیوں کی ایستادگی بندروں کیلئے ایک نعمت ثابت ہورہی ہے۔ بندروں کاجھنڈ گنیش پنڈالوں پر حملہ کرتے ہوئے رسومات کے طور پر وہاں رکھے پھل، چاول اور اناج لے کر بھاگ رہے ہیں۔
حیدرآباد: گنیش مورتیوں کی ایستادگی بندروں کیلئے ایک نعمت ثابت ہورہی ہے۔ بندروں کاجھنڈ گنیش پنڈالوں پر حملہ کرتے ہوئے رسومات کے طور پر وہاں رکھے پھل، چاول اور اناج لے کر بھاگ رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع جگتیال کے کورٹلہ میں گنیش جی کو بھی بندروں کی شکل میں درپیش پریشانی سے نمٹنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہاں کے لوگ جو اپنی کھڑی فصلوں کی حفاظت کیلئے مختلف طریقے اپناتے رہے ہیں اب گنیش مورتی کی حفاظت کیلئے بھی دہی حفاظتی اقدمات اٹھانے پر مجبور ہیں۔
اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے، کورٹلہ منڈل کے چنا مٹ پلی کے بھکتوں نے ایک اختراعی طریقہ اختیار کیا ہے چونکہ پنڈال کو بندروں سے بچانے کے لیے 24 گھنٹے کسی شخص کومتعین کرنا عملی طور پر ممکن نہیں ہے، اس لیے مقامی عوام نے گنیش پنڈالوں کے اوپرسے جال بچھاتے ہوئے بندروں کو پنڈال میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔
یہ طریقہ کار کسان‘ بندروں کو اپنے کھیتوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اپناتے ہیں اور اب گاؤں میں نصب گنیش کی 15 مورتیوں کو بندروں سے بچانے کیلئے تقریباً تمام پنڈالوں کو جالیوں سے ڈھکاگیاہے۔
گاؤں کے سرپنچ نتھوپلی گنگا راجو نے کہا کہ بندر پنڈالوں پر حملہ کرتے ہوئے پھل، چاول اور اناج لے کر بھاگ رہے ہیں۔ وسرجن تک گنیش کی مورتیوں کے ساتھ نصب کی جانے والی ’کلاشم‘ کے ساتھ بھی چھیڑ خانی کر رہے ہیں جو اچھا شگون نہیں ہے۔
انہوں نے کہ صرف چنا مٹ پلی ہی نہیں بلکہ آس پاس کے گاؤں میں بھی بھکت گنیش پنڈالوں کو بندروں سے محفوظ رکھنے کیلئے جالی لگانے کے فارمولہ پر عمل پیرا ہیں۔ مقامی عوام کا کہنا ہے کہ ان دیہی علاقوں میں کرانہ کی دکانوں پر جالی یا لوہے کی گرل لگانا ایک عام رواج بن گیا ہے تاکہ کھانے پینے کی اشیاء کو بندروں سے بچایا جا سکے۔ کئی مقامات پر لوگوں پر بندروں کے حملے کے کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔