تلنگانہ

مسلمان سوچ سمجھ کر ووٹ کا استعمال کریں: حافظ پیر شبیر احمد

جمیعتہ علمأ تلنگانہ برسوں سے بلکہ کئی دہوں سے مسلمانوں کے اندر سیاسی‘ سماجی و مذہبی شعور بیدار کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ سیاسی محاذ پر بھی وہ بے باک اور بے لاگ نمائندگی کرتی چلی آئی ہے

حیدرآباد: جمیعتہ علمأ تلنگانہ و آندھرا پردیش مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات ہورہے ہیں۔ ووٹ جمہوریت میں ایک بنیادی حق ہے اور اسلامی نقطہ نظر سے ایک امانت ہے کیونکہ جمہوری نظام نے شہریوں کو ووٹ کے ذریعہ حکومت بنانے کا اختیار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
آکاش ایجوکیشنل سروسز نے تلگو زبان میں یوٹیوب چینل کا آغاز کر کے امیدواروں کیلئے تعلیمی رسائی بڑھا دی
طاہر حسین کی درخواست عبوری ضمانت کی 28 جنوری کو سماعت
ہر خاندان سے ایک بچے کو حافظ قرآن اور عالم دین بنانے کی شدید ضرورت:حافظ پیر شبیر احمد
تلنگانہ میں لااِن آرڈر کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش، شرپسند عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ:حافظ پیر شبیر احمد
سام چیرٹی ٹرسٹ اینڈ ویلفیئر کی چیئرپرسن شیخ انجم کی سابق وزیر ہریش راؤ سے ملاقات

اس لئے ہر شہری کو اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے۔ خاص طور پر مسلمان ووٹ دینے سے غفلت نہ کریں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہر شہری کو اپنی مرضی سے ووٹ دینے کا اختیار دستور نے عطا کیا ہے‘ اس میں کسی کی زور زبردستی نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ اب اسمبلی انتخابات سے مختلف پارٹیاں اور مختلف امید وار اپنے اپنے پروگراموں اور پالیسیوں کے ساتھ عوام کے سامنے آرہے ہیں۔ ایسے میں رائے دہندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ریکارڈ‘ ان کے مظاہرہ اور ان کی کارکردگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مناسب فیصلہ کریں۔

اگر کسی حلقہ کے تمام مسلمان اس حلقہ کے حالات اور وہاں مقابلہ کرنے والے امیدواروں میں سے بہتر امیدوار اور بہتر پارٹی کے تعلق سے اجتماعی فیصلہ کریں تو یہ بات ہمارے مفاد میں ہوگی۔

اگر ہمدرد امیدوار کا انتخاب عمل میں آئے تو وہ نہ صرف حلقہ کے مسلم رائے دہندوں کے مفادات کاتحفظ کرنے میں اور ان کو سرکاری اسکیموں سے فائدہ پنچانے میں اہم رول ادا کرے گا بلکہ ایوان اسمبلی میں بھی ہمارے حق میں آواز اٹھاسکے گا۔

 جمیعتہ علمأ تلنگانہ برسوں سے بلکہ کئی دہوں سے مسلمانوں کے اندر سیاسی‘ سماجی و مذہبی شعور بیدار کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ سیاسی محاذ پر بھی وہ بے باک اور بے لاگ نمائندگی کرتی چلی آئی ہے۔ انتخابات کے تعلق سے بھی اس کی اپنی پالسی ہے اور وہ مقامی یونٹوں کو اپنی پسند اور اپنی مرضی کے لحاظ سے مناسب فیصلے کرنے کا اختیار عطا کرتی ہے۔

تاہم ریاستی جمیعتہ علما وقتاً فوقتاً مختلف اہم مسائیل پر اپنے نقطہ نظر سے ضلعی و مقامی یونٹوں کو آگاہ کرواتی ہے اور ان مسائیل کے تعلق سے اپنے موقف کااظہار بھی کرتی ہے۔اب آنے والے چناؤ کے تعلق سے بھی ریاستی جمیعتہ اپنے پریس نوٹ اور مراسلوں کے ذریعہ واقف کرواتی رہے گی۔