ایشیاء

ہائیکورٹ کے 3 ججوں کو بھی سفید پاؤڈر کے دھمکی آمیز مکتوبات موصول

عدالت کے رجسٹرار کے دفتر نے بتایاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے بعد پاکستان کے لاہور ہائیکورٹ کے 3 ججوں کو آج سفید سفوف لگے ہوئے دھمکی آمیز مکتوبات موصول ہوئے۔

لاہور: عدالت کے رجسٹرار کے دفتر نے بتایاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے بعد پاکستان کے لاہور ہائیکورٹ کے 3 ججوں کو آج سفید سفوف لگے ہوئے دھمکی آمیز مکتوبات موصول ہوئے۔

جن ججوں کو مکتوبات ملے اُن میں جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس عالیہ نیلم شامل ہیں۔ لاہور پولیس اور انسداد دہشت گردی محکمہ کے اعلیٰ عہدیدار لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے اور مکتوبات کو اپنی تحویل میں لیکر تحقیقات کا آغاز کردیا۔

اس واقعہ کے باعث لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کی سکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔ پولیس نے کوریر کمپنی کے ملازم کو جس نے مکتوبات کی ڈیلیوری کی تھی حراست میں لے لیا ہے اور اُس کو پوچھ تاچھ کیلئے کسی نامعلوم مقام کو منتقل کردیا ہے۔ پنجاب پولیس کے ترجمان نے کہا کہ سفید پاؤڈر انتھراکس ہونے کا شبہ ہے۔

”پاؤڈر کو لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے تاکہ اُس کا تجزیہ کیاجاسکے اور یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا یہ انھتراکس ہے“۔ ایک دن قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام 8 ججوں کو جن میں چیف جسٹس عامر فاروق بھی شامل ہیں ”مشکوک انتھراکس کی پرت لگے ہوئے مکتوبات“ موصول ہوئے تھے۔

ہائیکورٹ کے ججوں کو دھمکی آمیز مکتوبات موصول ہونے کا انکشاف سپریم کورٹ کی جانب سے از خود نوٹس لینے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کے جنہوں نے جاسوس ایجنسیوں کو جن میں آئی ایس آئی بھی شامل ہے عدالتی امور میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے کیس کی سماعت کیلئے چیف جسٹس پاکستان قاضی فیض عیسیٰ کی زیر قیادت 7 رکنی بنچ کے قیام کے بعد ہوا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے ا لزام عائد کیا کہ انٹلیجنس ایجنسیوں کے عملہ نے پسندیدہ فیصلہ کے حصول کی خاطر اُن کے بیڈ رومس کی جاسوسی کی اور رشتہ داروں کا اغواء کرلیا اور اُنہیں اذیتیں پہنچائیں۔ عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہا ئیکورٹ کے ججوں کو سفید سفوف کی پرت لگے ہوئے دھمکی آمیز مکتوبات موصول ہونے کے بارے میں مکمل وفوری تحقیقات کی جائیں۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہاکہ بادی النظر میں یہ مکتوبات مہلک وزہریلی اشیاء پر مشتمل ہیں جس کا مقصد یہ ہے کہ ججوں کو ڈرایا دھمکایا جائے۔ اُنہوں نے کہاکہ ان مکتوبات کے بعدفیصلہ کن تحقیقات کی جانی چاہئے اور عدالتی امور میں بڑھی ہوئی مداخلت کے معاملہ کے سلسلہ میں کارروائی کی جانی چاہئے۔

اُنہوں نے بتایا”ججوں اور اُن کے خاندانوں کی حفاظت وسلامتی کیلئے خصوصی قدم اُٹھائے جانے چاہئیں“۔ اسی دوران چیف جسٹس عیسیٰ نے عہد کیا کہ وہ عدلیہ کی آزادی پر کسی بھی حملہ کو ناکام بنادیں گے اور اس بات کا اشارہ دیا کہ عدلیہ کے ا مور میں طاقتور انٹلیجنس ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت کے کیس کی عدالت کاملہ کی جانب سے سماعت کی جائے گی۔