شمالی بھارت

ڈی ایس پی ضیاالحق قتل سانحہ کی تحقیقات، سی بی آئی ٹیم پرتاپ گڑھ پہنچی

پولیس سپرنٹنڈنٹ است پال اتل نے جمعرات کو بتایا کہ یہاں ڈی ایس پی ضیاالحق قتل سانحہ کی تحقیقات کے لئے سی بی آئی ٹیم آئی ہے۔ وہ کن لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے انہیں جانکاری نہیں ہے۔

پرتاپ گڑھ: اترپردیش کے پرتاپ گڑھ ضلع میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر سی بی آئی ٹیم ڈی ایس پی ضیاالحق قتل سانحہ کی تحقیقات کے لئے پرتاپ گڑھ پہنچی اور جائے وقوعہ تھانہ ہتھگواں علاقے کے بلی پور گاوں پہنچ کر جائزہ لیتے ہوئے مقامی لوگوں سے بات چیت کی۔

متعلقہ خبریں
فون ٹیاپنگ، سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ: ڈاکٹر لکشمن
جگن کے خلاف غیر محسوب اثاثوں، منی لانڈرنگ کے11مقدمات زیرالتواء

ذرائع کے بموجب سی بی آئی کی پانچ رکنی ٹیم جمعرات کو پولیس لائن گیسٹ ہاوس میں اس وقت تھانہ ہتھگواں کے انچارج رہے ایس ایچ او سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ است پال اتل نے جمعرات کو بتایا کہ یہاں ڈی ایس پی ضیاالحق قتل سانحہ کی تحقیقات کے لئے سی بی آئی ٹیم آئی ہے۔ وہ کن لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے انہیں جانکاری نہیں ہے۔

تاہم ذرائع کے بموجب سی بی آئی کی پانچ رکنی ٹیم پولیس لائن واقع گیسٹ ہاوس میں تھانہ ہتھگواں کے انچارج رہے ایس ایچ او منوج شکلا سے بازپرس کر رہی ہے۔

واضح ہوکہ تھانہ ہتھگواں علاقے بلی پور گاؤں میں 2 مارچ 2013 کو پردھان ننھے یادو اور اس کے بھائی سریش یادو اور کنڈہ کے ڈی ایس پی ضیاالحق کا قتل کر دیا گیا تھا۔ مذکورہ معاملے میں سی بی آئی نے ایک ساتھ درج چار مقدمات کی تحقیقات کرتے ہوئے فرد جرم عدالت میں داخل کی تھی۔

تحقیقات کے دوران سی بی آئی نے کنڈہ کے شہ زور آزاد ایم ایل اے رگھو راج پرتاپ سنگھ عرف راجا بھیا، گلشن یادو سمیت ان کے چار معاونین کے خلاف عدالت میں کلوزر رپورٹ داخل کی تھی۔

سال 2014 میں ٹرائل کورٹ نے کلوزر رپورٹ خارج کرتے ہوئے تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا جس پر ہائی کورٹ نے روک لگا دی۔

مرحوم ڈی ایس پی ضیاالحق کی اہلیہ پروین آزاد نے مذکورہ حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ سپریم کورٹ نے رٹ کی سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو بحال کر دیا۔

اس کے بعد سی بی آئی کو تحقیقات کا دوبارہ آغاز کرنا پڑا ہے اور آج جب مرکزی تفتیشی بیورو کی ٹیم یہاں پہنچی تو ڈی ایس پی ضیا الحق کے قتل واقعہ میں ملوث لوگوں میں افراتفری پھیل گئی ہے۔

a3w
a3w