ہندوؤں کو بھی مذہبی مقامات چلانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد
سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن مفادِ عامہ کی ایک درخواست (پی آئی ایل) کو سماعت کے لئے قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں مسلمانوں‘ عیسائیوں اور پارسیوں کی طرح ہندو‘ جین‘ بدھسٹ اور سکھوں کو اپنے مذہبی مقامات تعمیر کرنے اور چلانے کی اجازت دینے کی گزارش کی گئی تھی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن مفادِ عامہ کی ایک درخواست (پی آئی ایل) کو سماعت کے لئے قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں مسلمانوں‘ عیسائیوں اور پارسیوں کی طرح ہندو‘ جین‘ بدھسٹ اور سکھوں کو اپنے مذہبی مقامات تعمیر کرنے اور چلانے کی اجازت دینے کی گزارش کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ پبلک انٹرسٹ لیٹیگیشن نہیں بلکہ پبلسٹی اورینٹیڈ لیٹیگیشن ہے یعنی درخواست مفادِ عامہ میں نہیں بلکہ شہرت حاصل کرنے کے لئے داخل کی گئی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے کہا کہ معاملہ لیجسلیچر کے دائرہ ئ اختیار میں آتا ہے اور عدالت اس کی سماعت نہیں کرے گی۔ بنچ نے درخواست گزار سے کہا کہ مسٹر اُپادھیائے‘ ڈھنگ کی درخواست داخل کریں۔
یہ کس قسم کی گزارش ہے۔ درخواست واپس لیجئے اور ایسی بات کیجئے جو قابل ِ سماعت ہو۔ ایسی درخواست داخل کریں جس میں کچھ دم ہو۔ یہ شہرت کے لئے حاصل کردہ درخواست ہے جو قابل ِ سماعت نہیں۔
عدالت‘ وکیل اشوینی کمار اُپادھیائے کی درخواست کی سماعت کررہی تھی جس میں مذہبی و فلاحی انڈومنٹ اداروں کے لئے یکساں کوڈ چاہا گیا۔
کہا گیا کہ ملک میں ہندو مندروں پر حکومت کا کنٹرول ہے جبکہ بعض دیگر مذاہب کو اپنے ادارے چلانے کی آزادی ہے۔ ملک میں تقریباً 9 لاکھ مندروں میں 4 لاکھ کے آس پاس مندروں پر حکومت کا کنٹرول ہے۔