ہندوستانی مسلمانوں پر مظالم کو روکنے فوری حرکت میں آنا ضروری: بحرین کے رکن پارلیمنٹ
بحرین کے رکن پارلیمنٹ احمد قراطہ نے ہندوستان کی مودی زیرقیادت حکومت کے خلاف کارروائی کی اپیل کی ہے اور مسلمانوں پر بار بار حملوں پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔

منامہ: بحرین کے رکن پارلیمنٹ احمد قراطہ نے ہندوستان کی مودی زیرقیادت حکومت کے خلاف کارروائی کی اپیل کی ہے اور مسلمانوں پر بار بار حملوں پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ اگر بحرین میں ہندوستانیوں کے ساتھ قابل احترام سلوک کیا جارہا ہے تو ہندوستان میں مسلمانوں کو ایذا رسانی کیوں کی جارہی ہے؟ فری پریس کشمیر کی اطلاع کے مطابق انہوں نے ہندوستان کے سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے بھائی کے اترپردیش میں قتل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بحرین۔ خلیج میں ہندوستانیوں کے ساتھ قابل احترام سلوک کیا جاتا ہے اور وہ مسلم ممالک میں اپنی روزی روٹی کماتے ہیں، لیکن ہندوستان میں ہمارے مسلم بھائیوں کو ایذا رسانی کی جارہی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔
وزیر خارجہ سے اپیل کرتے ہوئے بحرین کے لیڈر نے کہا کہ برائے مہربانی بحرین میں تعینات ہندوستانی سفیر کو طلب کریں اور فوری کارروائی کریں، تاکہ مودی حکومت اور آر ایس ایس کے دہشت گرد گروپ کے ہندو توا دہشت گردوں کے ہاتھوں جاری مظالم اور ہندوستانی مسلمانوں کو ایذا رسانی کو روکا جاسکے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی مسلمان نسل کشی کے دہانے پر ہیں۔ مودی اور اس کی حکومت کے ہندو توا دہشت گرد بے قصور مسلمانوں کے خلاف شرمناک جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں، مساجد اور دینی مدارس کو تباہ کیا جارہا ہے، ریاستی سیکوریٹی قوانین کے تحت بے قصوروں کو جیل میں ٹھونسا جارہا ہے۔
زیادہ دیر ہونے سے پہلے اقدامات کریں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ گزشتہ ہفتہ 60 سالہ عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو جن کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں، صحافیوں کے بھیس میں آنے والے تین افراد نے گولی مار دی تھی۔ اس وقت وہ نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے اور پولیس اپنی حفاظت میں انہیں اترپردیش کے پریاگ راج میں چیک اپ کے لیے ایک میڈیکل کالج لے جارہی تھی۔
قبل ازیں اترپردیش کی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے 6 سالہ دورِ اقتدار میں ریاستی پولیس نے 183 مبینہ مجرموں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کیا ہے۔ ان میں عتیق کا لڑکا اسد اور اس کا ساتھی بھی شامل تھے۔
یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ فی الحال ہندوستانی مسلمانوں کو دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کے ہاتھوں نفرت، تشدد، ہراسانی اور اذیت رسانی کا سامنا ہے۔ تشدد کے زیادہ تر واقعات مدھیہ پردیش، گجرات، جھارکھنڈ، اترپردیش، مغربی بنگال اور دیگر علاقوں میں پیش آرہے ہیں۔ ہندوستان کی مودی زیر قیادت حکومت کے خلاف اقدامات کیے جائیں